ایک ملک ایک الیکشن بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی جے پی سی کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس کے مین کمیٹی روم میں ہوگا۔ اجلاس دوپہر میں شروع ہوگا۔ اس میں ماہرین کے ایک پینل سے بات چیت کی جائے گی۔جن ماہرین کو اپنے خیالات ظاہر کرنے کیلئے مدعو کیا گیا ہے ان میں دہلی یونیورسٹی کے مرانڈا ہاؤس کے پروفیسر جی گوپال ریڈی، ہریانہ سنٹرل یونیورسٹی کی پروفیسر سشما یادو، راجیہ سبھا کے سابق رکن ڈاکٹر ونئے سہسر بدھے، نیشنل کونسل آف سوشل سائنسز کی پروفیسر شیلا رائے اور گوہاٹی یونیورسٹی کے پروفیسر نانی گوپال مہانتا شامل ہیں۔
میٹنگ کے دوران ملک بھر میں لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے کے امکانات اور چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ جے پی سی 19 اگست کو اس معاملے پر سابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس سنجیو کھنہ سے بھی بات کرے گی۔قبل ازیں جے پی سی کی میٹنگ 30 جولائی کو ہوئی تھی جس میں راجیہ سبھا کے سابق رکن اور ہندوستان کے پندرہویں مالیاتی کمیشن کے چیئرمین این کے سنگھ اور اشوکا یونیورسٹی میں اقتصادیات کی پروفیسر ڈاکٹر پراچی مشرا نے ایک پریزنٹیشن دی تھی۔
اتر پردیش اسمبلی کا مانسون اجلاس:
اتر پردیش اسمبلی کا مانسون اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے۔ یہ اجلاس صرف چار دن تک جاری رہے گا ۔ اس دوران حکومتی وزراء اپنے اپنے محکموں کی ویژن دستاویز پیش کریں گے۔اسمبلی کے اسپیکر ستیش مہانا نے کل منعقدہ آل پارٹی میٹنگ میں 18ویں قانون ساز اسمبلی کے دوسرے اجلاس کو ہموار، باوقار اور تعمیری انداز میں منعقد کرنے کیلئے تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے تعاون کی درخواست کی۔تاہم اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی ماحول گرم ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اسکولوں کے انضمام، بجلی کی نجکاری، امن و امان، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل اور مہنگائی جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے اکھلیش یادو کی صدارت میں اپنے دفتر میں میٹنگ کرکے حکمت عملی تیار کی ہے۔ سماج وادی پارٹی پی ڈی اے پاٹھ شالا ابھیان اور اسکول کے انضمام کے خلاف محاذ کھولے گی۔ کانگریس اور بی ایس پی بھی ان مسائل پر سخت رویہ اپنا سکتے ہیں۔