امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہند۔پاک جنگ بندی کرانے کے دعوے کے بعد اب ایک اور دعویٰ کیاہے۔ ٹرمپ نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ میں نے یہی سنا ہے مجھے نہیں معلوم کہ یہ سچ ہے یا نہیں لیکن یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاکہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ امریکی صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کیا ان کے ذہن میں کئی جرمانے ہیں اور کیا وہ پی ایم مودی سے بات کریں گے۔ٹرمپ نے کہاکہ اس وقت صرف یہی محسوس ہوتاہےکہ ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔
یہ ایک اچھا قدم ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
نیوز 24 کی رپورٹ کے مطابق میڈیا میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کی ریفائنری کمپنیاں اب روس سے تیل خریدنا بند کر رہی ہیں۔ اس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا، یہ میں نے سنا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ صحیح ہے یا غلط، یہ ایک اچھا قدم ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔یادرہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے امریکا جانے والی تمام اشیا ءپر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے روس کے ساتھ توانائی کی جاری تجارت پر جرمانے کا بھی اعلان کیا ہے۔تاہم بھارت کی جانب سے سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔
بھارت دنیا میں تیل درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک:
بتا دیں کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے امریکہ روس پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے۔ یہ روس کی آمدنی کو محدود کرنا چاہتا ہے۔ بھارت دنیا میں تیل درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ جنگ اور مغربی پابندیوں کے باوجود بھارت 2022 سے روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خرید رہا ہے۔ساتھ ہی حکومت ہند کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے روس سے تیل نہ خریدنے کی خبروں کی تردید نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور روس کے تعلقات کافی عرصے سے مستحکم اور آزمائشی ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ موجودہ کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات آگے بڑھتے رہیں گے۔ رندھیر جیسوال نے کہا کہ کسی بھی ملک کے ساتھ ہمارے تعلقات اس کی اہلیت کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور انہیں کسی تیسرے ملک کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔