آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اورریاست تلنگانہ کی مسلم تنظیموں کے اہم ارکان کی جانب سے یکم جون اتوار، کو حیدرآباد کے لوئر ٹینک بنڈ، دھرنا چوک پر مشترکہ طور پر وقف بل 2024 کے خلاف احتجاج کا انقعاد کیا گیا۔جس میں ممتاز علماء، بورڈ ارکان اور تلنگانہ بھر کے مختلف مسلم جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس احتجاج میں تلنگانہ اسمبلی میں مجلس اتحادالمسلمین کے فلورلیڈراکبرالدین اویسی نے بھی شرکت کی۔
اکبر الدین اویسی نے کیا کہا؟
احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے اکبر الدین اویسی نے کہا کہ ہندوستان کے تقریبا 25 کروڑ مسلمان آج ایک آزمائش سے گزر رہے ہیں۔یہ جو قانون تحفظ وقف کے نام پر بنیایا گیا ہے،جو کہ در حقیقت تباہی وقف ہے اس قانون کو واپس لینا ہوگا۔لیکن اسکے لیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔ساتھ ہی انہون نے یہ بھی کہا کہ ہم متحد ہو کر مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت میں کاندھا سے کاندھا ملاکر مضبوط دیوار کی طرح کھڑے رہیں گے۔اور ہر طوفان کا مقابلہ کریں گے۔جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس قانون کے ذریعہ ہمارے عزم اور حوصلے کو کمزور کر دیں گے۔وہ جان لیں ہمارے حوصلے نہ کم ہوئے ہیں اور نہ کم ہوں گے۔ہم اپنے حق کی لڑائی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے لڑتے رہیں گے۔اور مودی حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ اس سیاہ قانون کو واپس لیں۔
ساتھ ہی بتا دیں کہ حیدرآباد کے اندراپارک پر واقع دھرنا چوک پر منعقدہ اس احتجاجی مظاہرہ سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ارکان کے علاوہ دیگر ملی تنظیموں سے وابستہ رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جدوجہد وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دیئے جانے تک جاری رہے گی ۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ، 2025، 8 اپریل کو باضابطہ طور پر ایک قانون بن گیا۔ جسکے بعد کئی مسلم تنظیموں اور سیاسی لیڈروں نے اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، اور اس قانون کو چیلنج کیا۔جسکی سماعت حالیہ دنوں سپریم کورٹ میں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے مسلم فریقین کے ساتھ حکومت کے موقف کی بھی سماعت کی اور اپنے فیصلے کو محفوظ کرلیاہے۔ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران حکومت ہند نے کہا کہ وقف، اسلام کا لازمی جز نہیں ہے بلکہ وقف کو اسلام میں عطیہ قراردیاگیاہے۔ مسلم فریقین کے وکلاء نے حکومت کے اس موقف کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وقف، اسلام کا لازمی جز ہے۔ سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت میں کہا کہ جو اللہ کی راہ میں وقف کیاجاتاہے اسے تقسیم نہیں کیاجاسکتاہے۔