• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • ایران نے اسرائیلی اسپتال پر داغے میزائل، نیتن یاہو برہم، کہا-ہم سب کا بدلہ لیں گے

ایران نے اسرائیلی اسپتال پر داغے میزائل، نیتن یاہو برہم، کہا-ہم سب کا بدلہ لیں گے

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Jun 19, 2025 IST     

image
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کی صبح ایران نے بیر شیبہ کے سوروکا اسپتال اور ملک کے اہم شہری علاقوں پر میزائل داغے اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بزدل ایرانی ڈکٹیٹر بنکر میں چھپا ہوا ہے اور ہسپتالوں اور رہائشی عمارتوں پر ٹارگٹڈ حملے کر رہا ہے۔ یہ سب سے سنگین نوعیت کے جنگی جرائم ہیں، اور خامنہ ای کو ان کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
 
وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کاٹز دونوں نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تہران میں ایرانی اسٹریٹجک تنصیبات اور حکومتی اہداف پر حملوں کی شدت میں اضافہ کریں، تاکہ اسرائیل کے خلاف خطرات کو ختم کیا جا سکے اور آیت اللہ کی حکومت کو کمزور کیا جا سکے۔
 
ایران کے حملے صرف فوجی اہداف تک محدود نہیں تھے۔ تل ابیب میں اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج بھی حملے کی زد میں آ گیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ حملہ اب تک کا سب سے بڑا اور مہلک حملہ تھا جو کہ کسی بھی سابقہ ​​جوابی کارروائی سے کہیں زیادہ جارحانہ تھا۔

اسرائیل کا ایران کے اراک جوہری ری ایکٹر پر حملہ:

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے ایران کے علاقے خندب میں اراک جوہری ری ایکٹر کو نشانہ بناتے ہوئے فوجی کارروائی کی ہے۔ فوج کے مطابق اس ری ایکٹر کو اعلیٰ درجے کا پلوٹونیم تیار کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، جسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 
اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے کا مقصد ری ایکٹر کے اس حصے کو نشانہ بنانا تھا جو پلوٹونیم پیدا کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ یہ کارروائی اس لیے کی گئی تاکہ مستقبل میں اس ری ایکٹر کو بحال کرکے جوہری ہتھیار بنانے کی ایرانی کوششوں کو روکا جاسکے۔

40 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا:

فوج نے یہ بھی بتایا کہ اس آپریشن میں کل 40 لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا جنہوں نے ایران میں درجنوں فوجی اور صنعتی مقامات پر بمباری کی۔ ان اہداف میں خام مال بنانے والی فیکٹریاں، بیلسٹک میزائلوں کے پرزے، فضائی دفاعی نظام اور میزائل بنانے کی جگہیں شامل تھیں۔