اسرائیل غزہ میں تباہی مچا رہا ہے۔ وہ غزہ کے کئی علاقوں پر شدید حملے کر رہا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے اسرائیل کا دورہ کیے بغیر مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کرنے کے بعد آئی ڈی ایف نے اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔ وہ غزہ کے رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ بتایا جا رہا ہےکہ اسرائیلی فوج نے امداد لیتے افراد پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی شہید ہوگئے۔ تقریباً 208 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ نے امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا اور امدادی ایجنسیوں نے بھی بھوکے پیاسے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی۔اس کے علاوہ امداد کی تقسیم کے لیے عالمی ادارہ خوراک نے غزہ تک رسائی مانگ لی۔برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے، امداد کی فوری اور مکمل رسائی یقینی بنائی جائے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو شروع ہوئی تھی۔ غزہ تنازعہ کے آغاز سے اب تک اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے والے فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ جنگ میں 54,510 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 1,24,901 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی افواج نے کہا ہے کہ ان کا مقصد حماس کو ختم کرنا اور دہشت گرد تنظیم کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے حال ہی میں واضح کیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی کا مکمل کنٹرول سنبھال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹے گا جب تک وہ غزہ کی پٹی پر مکمل کنٹرول نہیں کر لیتا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں شدید لڑائی جاری ہے اور اس میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا علاقہ مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں لے لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے اس سمت میں کوششیں کرنا ہوں گی۔