بی آر ایس لیڈر اور ایم ایل ایم گوپی ناتھ کے علالت کےبعد انتقال سےحیدرآباد میں موجود اسمبلی نشست جوبلی ہلز مخلوعہ ہو گئی ہے۔ اس نشست پر الیکشن ناگزیر ہو گئے ہیں۔الیکشن کمیشن کسی بھی نشست کے خالی ہونے کے چھ ماہ کے اندر ضمنی انتخابات کرانا ہوتا ہے۔ نشست چاہے رکن اسمبلی کی موت سے خالی ہویا استعفیٰ دینے سے ، بشرطیکہ اسمبلی کی باقی مدت ایک سال سے زیادہ ہو۔ چونکہ موجودہ اسمبلی کی مدت دسمبر 2028 تک ختم نہیں ہو رہی ہے، توقع ہے کہ الیکشن کمیشن جلد ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
جوبلی ہلز میں ضمنی انتخاب کب؟
ادھر تلنگانہ سی ای او، سدرشن ریڈی کا کہنا ہے کہ جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب کا جلد امکان نہیں ہے۔ یہاں پر الیکشن اگلے ایک سے دو مہینوں کے بعد ممکن ہے۔ اسی دوران اس سیٹ کے لئے آنے والے ضمنی انتخاب میں کون مقابلہ کرے گا اس پر شدید قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی تیاریاں
چونکہ جوبلی ہلز کے لیے ضمنی انتخاب قریب ہیں ، اس لیے ریاست کی اہم پارٹیاں ، حکمراں جماعت کانگریس، اہم اپوزیشن بی آر ایس ، بی جے پی ، اور ایم آئی ایم کی توجہ اس ضمنی انتخاب پر مرکوز کر رہی ہیں۔ یہ نشست بی آر ایس کے پاس تھی۔بی آر ایس ضمنی انتخاب میں کس امیدوار کو ٹکٹ دے گی اس کا فیصلہ پارٹی سربراہ اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کریں گے۔ سابق میں کے سی آر نے ضمنی انتخاب کے لئے پارٹی کے فوت شدہ ایم ایل ایز کے ارکان خاندان میں سے ہی کسی ایک کو دیا ہے۔اگر وہ اسی روایت پر عمل کرتے ہیں، تو وہ غالباً گوپی ناتھ کی بیوی یا ان کے خاندان کے کسی دوسرے فرد کو میدان میں اتار جا سکتا ہے۔
کانگریس میں کئی دعویدار
کانگریس میں صورتحال مختلف ہے کیونکہ پارٹی ٹکٹ کے بہت سے امیدوار میدان میں ہیں۔ جس میں سابق رکن پارلیمنٹ اورسابق کرکٹرمحمد اظہرالدین بھی شامل ہیں۔ کانگریس لیڈر اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہرالدین نے اس یقین کا اظہار کیاکہ وہ اس حلقہ سے دوبارہ مقابلہ کریں گے۔ اظہر الدین نے کہاکہ اس حلقہ کی عوام نے انہیں جو پیار دیاہے وہ اسے کبھی نہیں بھلاسکتے۔ ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے قریبی قائدین بشمول خیرت آباد ڈی سی سی کے صدر سی روہن ریڈی، تلنگانہ اقلیتی رہائشی تعلیمی ادارہ جات کے وائس چیئرمین اور صدر فہیم قریشی اور جی ایچ ایم سی کارپوریٹر پی وجئے ریڈی ٹکٹ کی دوڑ میں ہیں۔
مجلس بھی دے سکتی ہے سخت مقابلہ
ادھر اے آئی ایم آئی ایم بھی انتخابی میدان میں اترنے پر غور کر سکتی ہے، 2014 کے انتخابات میں مجلس نے وی نوین یادو کو میدان میں اتار کر سخت مقابلہ دیا تھا۔ ایم آئی ایم نے بھی 2023 کے اسمبلی انتخابات میں بھی مقابلہ کیا تھا۔ اور مجلس کےا میدوار رشید فراز الدین نے چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی۔ گزشتہ الیکشن میں مجلس اور بی آر ایس میں فرینڈلی مقابلہ تھا۔ اس بار ضمنی انتخابات میں مجلس کانگریس سے فرینڈلی مقابلہ کرےگی یا تنہا مقابلہ کرےگی یہ بھی دیکھنے والی بات ہوگی ۔
ضمنی انتخابات کی دوڑمیں بی جےپی بھی شامل
دوسری طرف، بی جے پی بھی ہونے والے ضمنی انتخابات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اگر کانگریس ضمنی انتخاب کی دوڑ میں بی جے پی شامل ہوتی ہے تو بھگوا پارٹی اپنا امیدوار انتخابی میدان میں اتارے گی۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی، نے تلنگانہ سے چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اسمبلی میں 8 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ بی جےپی ریاست میں اپنی سیاسی طاقت میں اضافہ کرے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جوبلی ہلز میں بی جے پی کے ٹکٹ کے لیے سخت مقابلہ ہے۔ امیدواروں میں لنکالا دیپک ریڈی بھی شامل ہیں، جو اس سے قبل اس حلقہ سے کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ بی جے پی، اس حلقہ سے تیسرے مقام پر آئی تھی۔