Friday, June 20, 2025 | 24, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • جموں وکشمیر
  • »
  • ایران سے واپسی پر کشمیری طلباء کا مرکزی حکومت سے اظہار تشکر، جموں و کشمیر حکومت پر شدید تنقید

ایران سے واپسی پر کشمیری طلباء کا مرکزی حکومت سے اظہار تشکر، جموں و کشمیر حکومت پر شدید تنقید

Reported By: Munsif TV | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jun 19, 2025 IST     

image
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث ایران میں درماندہ کشمیری طلباء کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ آپریشن سندھوکے تحت اب تک متعدد کشمیری طلباء کو بحفاظت وطن واپس لایا گیا ہے۔ وطن پہنچنے والے ان طلباء اور ان کے اہل خانہ نے اس کامیاب آپریشن پر مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے، تاہم جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے دہلی ایئرپورٹ پر سہولیات کی عدم دستیابی اور ناقص انتظامات پر سخت ناراضگی اور تنقید کی گئی ہے۔

وطن واپسی پرطلبا اور والدین کی خوشی  

سرینگر کے صفا کدل علاقے کے رہنے والے غلام رسول  کی لڑ کی صبا گزشتہ چار برس سے ایران کی ارمیا یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ جنگ چھڑنے کے بعد صبا اور دیگر کشمیری طلباء اپنی حفاظت کے لیے پریشان تھے اور مسلسل واپسی کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے۔ صبا، آپریشن سندھو کے تحت وطن واپس آنے والی پہلی کشمیری لڑکی بن گئی ہے۔ صوفی کی خوشی کا اس وقت ٹھکانہ نہ رہا، جب انہوں نے اپنی بیٹی صبا رسول کو سینے سے لگا لیا۔ 

طلباء کا شکوہ:دہلی ایئرپورٹ پر کوئی انتظام نہیں

نئی دہلی پہنچنے والے طلباء نے جہاں ایک طرف اپنے وطن کی سرزمین پر قدم رکھنے پر اللہ کا شکر اور مرکزی سرکار کا شکریہ ادا کیا، وہیں **جموں و کشمیر حکومت پر سخت ناراضی** کا اظہار کیا۔ طلباء کا کہنا تھا کہ دہلی ایئرپورٹ پر نہ تو جموں و کشمیر سرکار کا کوئی نمائندہ موجود تھا اور نہ ہی ان کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے۔ ان کا الزام تھا کہ انہیں خستہ حال بسوں میں بٹھا کر سرینگر روانہ کیا گیا، جو انتہائی افسوسناک ہے۔

منصف ٹی وی نے معاملے کو اٹھایا

اس سنگین معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے منصف ٹی وی نے طلباء کی مشکلات کو سرکار کے سامنے اٹھایا۔ اس حوالے سے نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہا کہ:"جموں و کشمیر کے تقریباً 1300 طلباء اس وقت ایران کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم ہیں۔ ان بچوں کے والدین سخت بے چینی اور اضطراب میں مبتلا ہیں۔ مرکزی حکومت سے اُمید ہے کہ وہ باقی درماندہ طلباء کو بھی جلد بحفاظت واپس لائے گی اور ریاستی حکومت کو چاہیے کہ وہ دہلی ایئرپورٹ اور دیگر مقامات پر ان طلباء کی مناسب رہائش، خوراک اور سفری سہولیات فراہم کرے۔"*

والدین کی اُمیدیں اور اپیل

ان بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کے لیے دن رات دعائیں کر رہے ہیں اور اُن کی ساری اُمیدیں مرکزی سرکار سے جُڑی ہوئی ہیں۔ والدین کا مطالبہ ہے کہ باقی درماندہ طلباء کو بھی جلد وطن واپس لایا جائے اور دہلی و کشمیر میں ان کے لیے بہتر انتظامات کیے جائیں۔ایران میں کشیدہ حالات کے بیچ کشمیری طلباء کی بحفاظت واپسی ایک بڑی کامیابی ہے، تاہم دہلی اور وادی میں ان کے لیے سہولیات کی کمی اور غیر منظم انتظامات نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
 
اُمید کی جا رہی ہے کہ آئندہ مرحلوں میں سرکار ان مسائل کا سنجیدگی سے نوٹس لے گی اور بہتر اقدامات کرے گی۔ ایران میں  تقریباً4000 ہندوستانی ہیں۔ جس میں 2000 سے طلبا ہیں۔ جو  مختلف  یونیورسٹیوں میں  زیر تعلیم ہیں۔ وزارت خارجہ نے ہندوستانی باشندوں کی  حفاظت اور محفوظ واپسی کیلئے ہندوستانی حکومت نے کئی اقدام کئے ہیں۔ ہیلپ لائن قائم کی ہے۔