وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ماہ امریکہ کے دورے پر ہوں گے۔ وہ یہاں یو این جی اے کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ تقریب نیویارک میں منعقد ہوگی۔ پی ایم مودی اس دورہ کے موقع پر امریکی صدر اور ان کے ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ دورہ کئی لحاظ سے اہم ہوگا۔ پہلگام حملے اور آپریشن سندور کے بعد وزیر اعظم کا یہ پہلا امریکی دورہ ہے۔ اس کے علاوہ ٹیرف تنازعہ کے درمیان دونوں ممالک کے سربراہان کی اس ملاقات کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس دورہ سے امریکہ اور ہندوستان کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ خاص طورپر ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر عائد کردہ ٹیرف معاملہ کے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یو این جی اے کا 80 واں اجلاس 9 ستمبر کو شروع ہوگا:
اقوام متحدہ کے ذریعہ جاری کردہ مقررین کی عارضی فہرست کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے سالانہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر سکتے ہیں۔ یو این جی اے کا 80 واں اجلاس 9 ستمبر کو شروع ہوگا۔ اعلیٰ سطحی عمومی بحث 23 سے 29 ستمبر تک جاری رہے گی، روایتی طور پر برازیل اس سیشن کا پہلا مقرر ہے، اس کے بعد امریکہ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 23 ستمبر کو یو این جی اے کے پلیٹ فارم سے عالمی رہنماؤں سے خطاب کریں گے۔ اسی دوران ذرائع کے مطابق پی ایم مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بات چیت ممکن ہے۔اسکے علاوہ پی ایم مودی کا یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بھی ہونے کا امکان ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے اعلیٰ سطحی مباحثے کے لیے مقررین کی ابتدائی فہرست کے مطابق، ہندوستان کے سربراہ مملکت 26 ستمبر کی صبح اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اسرائیل، چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے سربراہان مملکت و حکومت بھی اسی روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے سے خطاب کریں گے۔پی ایم مودی کے امریکی دورے کی خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکہ نے ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔ 25 فیصد ٹیرف اس وقت نافذ ہے جبکہ 25 فیصد اضافی ٹیرف چند دنوں میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔ بھارت نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ کسی بھی معاہدے کے لیے اپنے کسانوں کے مفادات سے سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پی ایم مودی نے یہاں تک کہا کہ وہ ذاتی طور پر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن کسانوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔