دنیا بھر میں احتجاج کے باوجود اسرائیل غزہ میں بے گناہ لوگوں کو مسلسل قتل کر رہا ہے۔ غزہ شہر کی صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ اب یہودی فوج اسرائیل کے جرائم کو بے نقاب کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسرائیل کے تازہ ترین حملوں میں الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف اپنے 3 صحافتی ساتھیوں سمیت غزہ میں شہید ہو گئے۔28 سالہ انس الشریف اور ان کے ساتھیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ صحافیوں کے لیے لگائے گئے ایک خیمے میں موجود تھے۔ظالم اسرائیل نے ان صحافیوں کو ٹارگیٹ کر شہید کر دیا۔شہادت پانے والوں میں الجزیرہ کے رپورٹر محمد قریقیہ، کیمرا مین ابراہیم ظاہر اور میڈیا ورکر محمد نوفل شامل ہیں۔انس الشریف نے شمالی غزہ میں اسرائیلی بمباری، انسانی بحران اور جنگی جرائم کی وسیع کوریج کی تھی، جس کے بعد سے انہیں مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں۔
کیا اسرائیل صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے؟
الجزیرہ نے الزام لگایا کہ اسرائیلی فوج جنگ کی اصل حقیقت کو دنیا کے سامنے آنے سے روکنے کے لیے جان بوجھ کر غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے تصدیق کی ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 186 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مختلف میڈیا تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 90 صحافیوں کو اسرائیل نے حراست میں لیا ہے۔الجزیرہ یہ واحد میڈیا ہاؤس ہے جنہوں نے بڑے پیمانے پر جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل کی ظلم و ستم اور جنگ کی خلاف ورزی کو اجاگرکیاہے۔ جسکی وجہ سے الجزیرہ اسرائیل کے نشانے پر ہے۔ الجزیرہ کے صحافی اپنی جان کی قربانی دے کر مظلوم فلسطینیوں کی آواز دنیا تک پہنچا رہی ہے۔
یہودی فوج فلسطینیوں کا قتل عام کر رہی ہے:
آپ کو بتاتے چلیں کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 61 ہزار 430 بے گناہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے، بوڑھے اور خواتین ہیں۔ جبکہ یہودی فوج کے زمینی اور فضائی حملوں میں 153,213 افراد زخمی اور 11 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں خوراک کی قلت ہے جس کے باعث بھوک اور غذائی قلت کے باعث 200 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں 96 بچے بھی شامل ہیں۔
صحافیوں پر اسرائیل کے سنگین الزامات:
اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے شہید ہونے والے صحافیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’انس الشریف حماس کے لیے کام کرتے تھے اور محض الجزیرہ کے لیے صحافی ہونے کا بہانہ کررہے تھے۔دنیا بھر کے صحافیوں اور میڈیا اداروں نے اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں بے گناہ نہتے صحافیوں کے قتل کی شدید مخالفت کی،آئی ڈي ایف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس'پر لکھا، "ہم نے حماس کے دہشت گرد انس الشریف کو مار ڈالا، جو الجزیرہ کے صحافی کے طور پر چھپا ہوا تھا، ایک دہشت گرد سیل کا سربراہ تھا اور اس نے اسرائیلی شہریوں اور ہمارے فوجیوں پر راکٹ حملے کیے تھے۔آئی ڈی ایف نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس غزہ کی انٹیلی جنس معلومات، دستاویزات، تربیتی فہرستیں اور تنخواہوں کے ریکارڈ جیسے شواہد موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ الشریف الجزیرہ کی آڑ میں حماس کے لیے کام کر رہے تھے۔