سپریم کورٹ نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی معاملے پر سماعت کی ۔ عدالت نے ،اسے بڑے پیمانے پر اعتماد کی کمی کا مسئلہ قرار دیا کیونکہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے دعویٰ کیا کہ کُل 7.9 کروڑ ووٹ ڈالنے والی آبادی میں سے تقریباً 6.5 کروڑ لوگوں کو 2003 کے ووٹر لسٹ میں شامل اپنے یا ان کے والدین کے لیے کوئی دستاویزات داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بنچ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یہ بڑے پیمانے پر اعتماد کی کمی کا معاملہ لگتا ہے، اور کچھ نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اگر 7.9 کروڑ ووٹروں میں سے، 7.24 کروڑ ووٹروں نے SIR کو جواب دیا، تو یہ ایک کروڑ ووٹروں کے لاپتہ یا حق رائے دہی سے محروم ہونے کے نظریہ کو ختم کر دیتا ہے۔
سپریم کورٹ نے جاری مشق میں شہریت کے حتمی ثبوت کے طور پر آدھار اور ووٹر کارڈ کو قبول نہ کرنے کے EC کے فیصلے سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ اس کی حمایت دیگر دستاویزات سے کرنی ہوگی۔ اس کیس میں سینئر وکلاء کپل سبل،ابھیشیک منو سنگھوی، پرشانت بھوشن،سیاسی جہد کار یوگیندر یادو نے مختلف عرضی گذاروں کی جانب سے اپنے دلائل پیش کئے۔ اس کیس کی سماعت بدھ کے روز بھی جاری رہے گی۔
پارلیمنٹ میں بہار کے خصوصی گہری جانچ،ایس آئی آر کے مسئلے پراپوزیشن پارٹیوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے۔ اپوزیشن نے حکومت پر ،ووٹ چوری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایس آئی آر کے عمل کا استعمال ووٹر فہرست میں ہیر پھیر اور اپوزیشن کے ووٹ بینک کو کمزور کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔کانگریس سمیت اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں احتجاج کیا۔ اس موقع پر اپوزیشن کے ارکان نے ایک منفرد انداز اپنایا اور 124 سالہ مِنتا دیوی کی تصویر اور نام والی سفید ٹی شرٹس پہن کر نعرے لگائے۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ مِنتا دیوی بہار کی ووٹر لسٹ میں پہلی مرتبہ درج ہوئی ہیں لیکن ان کی عمر 124 سال لکھی گئی ہے، جو مبینہ ووٹر دھاندلی کی علامت ہے۔