شادی شدہ ہونے کے باوجود کسی دوسرے مرد سے تعلق رکھنے پر آپ پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے پاٹنر پر عصمت دری کا الزام لگانے والی خاتون سے یہ بات کہی ہے۔ خاتون ملزم کو پیشگی ضمانت دینے کی مخالفت کر رہی تھی تاہم سپریم کورٹ نے ان کے تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے ضمانت کو درست قرار دیا ہے۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے خاتون کو کافی سرزنش کی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ملزم نے شادی کے بہانے اس کے ساتھ جسمانی تعلقات بنائے اور جب خاتون نے اپنے شوہر کو طلاق دی تو اس نے اس سے شادی کرنے سے انکار کردیا۔
درخواست گزار کے دلائل پر سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ ایک شادی شدہ خاتون ہیں اور آپ کے دو بچے ہیں۔ آپ ایک بالغ عورت ہیں اور آپ کو اس رشتے کا اندازہ تھا جو آپ شادی کے دوران کسی اور کے ساتھ بنا رہے تھے۔خاتون کے وکیل نے پھر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم درخواست گزار کو بار بار ہوٹل بلایا کرتا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ نے خاتون سے پوچھا کہ آپ ان کے بلانے پر بار بار کیوں جاتی تھیں؟ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ شادی شدہ ہوتے ہوئے کسی اور کے ساتھ جسمانی تعلقات رکھنا جرم ہے۔ خاتون نے پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس میں ہائی کورٹ نے ملزم کو پیشگی ضمانت دے دی تھی۔ ہائی کورٹ نے پایا کہ ملزم نے طلاق کے بعد خاتون کے ساتھ جسمانی تعلقات نہیں بنائے۔
خاتون ملزم سے 2016 میں سوشل میڈیا کے ذریعے ملی تھی۔ خاتون کا الزام ہے کہ ملزم کے دباؤ پر اس نے رواں سال 6 مارچ کو اپنے شوہر سے طلاق لے لی تاہم جب اس نے ملزم سے شادی کرنے کو کہا تو اس نے انکار کر دیا۔ اس سے خاتون ناراض ہوگئی اور اس نے بہار پولیس میں شکایت درج کرائی کہ ملزم نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ تاہم، پٹنہ ہائی کورٹ نے ملزم کو پیشگی ضمانت دی کیونکہ عدالت نے پایا کہ ملزم نے طلاق کے بعد کبھی بھی عورت کے ساتھ جسمانی تعلقات نہیں بنائے۔