مدھیہ پردیش کے ضلع ساگرمیں ایک خاندان کے چار افراد بشمول دو نوعمر بچوں نے ہفتہ کے روز مبینہ طور پرسلفاس گولیاں کھا کرخودکشی کر لی۔ کھرائی اربن پولیس اسٹیشن کے انچارج یوگیندرسنگھ ڈانگی نے میڈیا کو بتایا کہ مرنے والوں کی شناخت 45سالہ منوہر لودھی، ان کی بیٹی 18 سالہ شیوانی اور بیٹے16 سالہ انکت اور ان کی دادی 70 سالہ پھولرانی لودھی کے طور پر ہوئی ہے۔
یہ واقعہ ساگرضلع ہیڈکوارٹرسے تقریباً 12کلومیٹردورتہاڑگاؤں میں پیش آیا۔ پھولرانی اورانکت کی موقع پر ہی موت ہوگئی، جب کہ شیوانی نے اسپتال میں علاج کے دوران آخری سانس لی۔ پولیس افسر نے بتایا کہ منوہر لودھی کو ساگر ضلع اسپتال ریفر کیا گیا لیکن راستے میں ہی ان کی موت ہوگئی۔
کھرائی اربن پولیس اسٹیشن کے انچارج یوگیندرسنگھ ڈانگی نے کہا کہ خودکشی کے معاہدے کے پیچھے محرکات کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منوہر لودھی کی اہلیہ ابھی چند روز قبل اپنے ماموں کے گھر گئی تھیں۔نندرم سنگھ لودھی نے بتایا کہ اس نے اپنے بھائی منوہر کو صبح 3 بجے کے قریب الٹی کرتے ہوئے سنا۔ جب نندرام نے اپنے پڑوسی کو آگاہ کیا، اس نے ایمبولینس کو طلب کیا۔ تاہم جب ایمبولینس پہنچی، اس وقت تک نندرام کی ماں اور بھتیجے کی موت ہوچکی تھی۔
کھرائی سول ہسپتال کی ڈیوٹی ڈاکٹر ورشا کیشروانی نے بتایا کہ چار افراد نے سلفا کی گولیاں کھائی تھیں۔ انہیں رات گئے ہسپتال لایا گیا۔"ان میں سے دو کی موت ہو چکی تھی۔انہوں نے مزید کہا، "لڑکی اور اس کے والد کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے انہیں ساگر کے ضلع اسپتال ریفر کر دیا گیا۔ لڑکی کی اسپتال منتقلی سے پہلے ہی موت ہو گئی، جب کہ اس کے والد نے ایمبولینس میں منتقلی کے دوران آخری سانس لی،۔ پولیس نے کہا کہ وہ ان کی خودکشی کی وجوہات کا پتہ لگائیں گے۔پولیس نے فیملی سوسائیڈ کا معاملہ درج کرلیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ سلفاس گولیاں (Sulphas Tablets) ایک زہریلی دوا ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر کیڑے مارنے کےدوا کے طور پراستعمال کی جاتی ہیں۔ یہ گولیاں ایلومینیم فاسفائیڈ (Aluminium Phosphide) پر مشتمل ہوتی ہیں۔ جب یہ گولی نمی یا پانی کے رابطے میں آتی ہے تو یہ فاسفین گیس (Phosphine Gas) خارج کرتی ہے، جو انتہائی زہریلی اور جان لیوا ہوتی ہے۔یہ دوا صرف زرعی استعمال کے لیے مخصوص ہے۔