آندھرا پردیش کے مشہورعائشہ میراں قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ سی بی آئی نے 17 سالہ فارمیسی طالبہ کے قتل کی تحقیقات مکمل کرلیں اور اپنی حتمی رپورٹ آندھرا پردیش ہائی کورٹ میں ایک مہر بند لفافے میں پیش کی۔جسٹس سبا ریڈی کی سنگل بنچ نے سی بی آئی کو اس رپورٹ کو وجئے واڑہ میں قائم سی بی آئی کورٹ میں جمع کروانے کی اجازت دے دی۔
تاہم، عدالت نے عائشہ میراں کے والدین کی یہ درخواست مسترد کردی کہ انہیں رپورٹ کی ایک نقل دی جائے۔ عدالت نے کہا کہ والدین جانچ رپورٹ کے لیے ماتحت عدالت سے رجوع کریں۔
یاد رہے کہ فارمیسی کی طالبہ عائشہ میراں، کا 27دسمبر 2007 میں وجئے واڑہ کے قریب ابراہم پٹنم کے ایک ہاسٹل کے ہاتھ روم میں خون میں لت پت لاش ملی تھی۔تقریباً نو ماہ بعد پولیس نے پی ستیہ بابو کو ملزم قرار دیا اور سیشن عدالت نے 2010 میں اسے عمر قید کی سزا سنائی۔ تاہم سال 2017 میں ہائی کورٹ نے ثبوتوں کی بنیاد پر ستیہ بابو کو بے قصور قرار دیا اور بری کر دیا۔
اس کے بعد عائشہ کے والدین نے کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کی درخواست کی، جسے 2018 میں منظور کر لیا گیا۔سی بی آئی نے سات سالوں تک تفتیش کی اور اب جا کر رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔