ایک طرف جہاں غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں وہیں دوسری طرف فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والے ملکوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ فرانس اور برطانیہ کے بعد اب کینیڈا اور مالٹا نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر میں فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر منظوری دینے کا اعلان کر دیا ہے۔کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ایک آزاد ملک کے طور پر منظوری دینے کے منصوبہ پر کام کر رہا ہے۔
حالانکہ مارک کارنی نے واضح کیا ہے کہ کچھ شرائط کے ساتھ اس منظوری پر کام ہوگا۔ادھر مالٹا کی وزارت خارجہ کے مستقل سکریٹری نے بھی اقوام متحدہ میں کہا ہے کہ ان کا ملک طویل عرصے سے فلسطینیوں کی خودمختاری کے حق کی حمایت کرتا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالٹا ستمبر میں فلسطین کو باضابطہ طور پر منظوری دے گا۔
اپنے بیان میں وزیر اعظم کارنی نے کہا کہ کینیڈا طویل عرصے سے دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہے اور وہ ایک آزاد، قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کا خواہاں ہے جو اسرائیل کے شانہ بشانہ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکے۔ وزیر اعظم کارنی کے اعلان کے بعد، کینیڈا فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے والا تیسرا G7 ملک بن گیا۔ دریں اثناء مالٹا کے خارجہ امور کے مستقل سیکرٹری کرسٹوفر کٹاجار نے بھی اقوام متحدہ میں کہا کہ ان کا ملک طویل عرصے سے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالٹا ستمبر میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔
سعودی عرب نے کینیڈا اور مالٹا کے اعلان کا خیرمقدم کیا:
سعودی عرب نے جمعرات کو کینیڈا اور مالٹا کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے کہ وہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دوسرے ممالک سے بھی اس کی پیروی کرنے پر زور دیا۔مملکت کی وزارتِ خارجہ نے ایکس پر ایک بیان میں کہامملکت ایسے مثبت فیصلوں کی تعریف کرتی ہے جو دو ریاستی حل کو مستحکم کریں اور برادر فلسطینی عوام کی جدوجہد کو ختم کرنے کی ضرورت کے حوالے سے بین الاقوامی برادریوں کے اتفاق پر زور دیں۔