پہاڑی ریاست ہماچل پردیش میں بارش کا قہر جاری ہے۔ ہماچل پردیش گزشتہ چند دنوں سے موسلادھار بارشوں کی زد میں ہے۔ شدید بارش کے باعث کئی مقامات پر سیلابی صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔ ضلع کولو میں شدید بارش کے باعث جمعہ کو ایک بڑا سانحہ پیش آیا۔ اچانک بادل پھٹنے سے ملانا ندی طغیانی ہو گئی۔ اس سیلاب کی وجہ سے ملانا-1 ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ کا کوفرڈیم مکمل طور پر منہدم ہوگیا۔ اس سے متعلق ویڈیوز نیٹ پر وائرل ہو رہے ہیں۔مقامی اطلاعات کے مطابق اس سیلاب میں ملانا بیراج مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ ایک مقامی کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں ڈیم کے نقصانات اور وادی میں بکھرے ہوئے بڑے ملبے کے مناظر صاف نظر آرہے ہیں۔ اچانک آنے والے سیلاب سے کاریں، پل اور مکانات کاغذی کشتیوں کی طرح بہہ گئے۔
حکام نے بتایا کہ اس آفت کی وجہ سے تقریباً 30 افراد سیلاب میں پھنس گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے چار سے پانچ مزدور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ایک سرنگ میں پھنس گئے تھے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقے میں مزید 20-25 افراد کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ڈیم کے قریب بھاری مشینری اور گاڑیاں سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔ ہائیڈرا کرین، ڈمپر ٹرک، راک بریکر اور کیمپر سیلابی پانی میں بہہ گئے۔بے گھر افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ویران عمارتوں میں پناہ لے رہے ہیں اور ان کے پاس خوراک یا صاف پانی نہیں ہے۔ اس واقعے کی چونکا دینے والی فوٹیج فی الحال وائرل ہو رہی ہے۔ خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ مسلسل بارش اور سیلاب کی وجہ سے دریائے پاروتی کی سطح آب میں اضافہ ہوا ہے۔ جس سے دریا کے طاس میں رہنے والے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، پولیس اور مقامی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں کیونکہ سیلاب کی وجہ سے سڑکیں مکمل طور پر بہہ گئی ہیں۔ امدادی کارکن پیدل گھنے جنگلاتی علاقوں سے ہوتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سکھون سنگھ سکھو نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ہنگامی میٹنگ کی ہے۔حکام نے بتایا کہ کولو میں ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، لیکن کئی لوگ لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات کا مکمل اندازہ لگانے میں وقت لگے گا۔ دوسری جانب حکام خبردار کر رہے ہیں کہ موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے سے مزید لینڈ سلائیڈنگ یا سیلاب کا خطرہ ہے۔