• News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • ای ڈی نے انیل امبانی کو بھیجا نوٹس، 5 اگست کو پوچھ گچھ کے لیے کیا گیا طلب

ای ڈی نے انیل امبانی کو بھیجا نوٹس، 5 اگست کو پوچھ گچھ کے لیے کیا گیا طلب

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Aug 01, 2025 IST     

image
انیل امبانی کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ 24 جولائی کو ای ڈی نے انل امبانی کی کمپنیوں پر چھاپہ مارا  جو کئی دنوں تک جاری رہا ۔ اب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے انہیں سمن بھیجا ہے۔ جانچ ایجنسی نے انل امبانی کو 5 اگست کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے۔اب انہیں 5 اگست کو ای ڈی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔
 
ای ڈی نے انل امبانی کے خلاف چھاپے مارے:
 
تفتیشی ایجنسی نے کئی جگہوں سے بڑی تعداد میں دستاویزات اور کمپیوٹر کا سامان ضبط کیا تھا۔ یہ اطلاع سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتائی گئی۔ یہ چھاپہ مبینہ طور پر 3000 کروڑ روپے کے بینک لون فراڈ سے متعلق منی لانڈرنگ کے تحت مارا گیا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ کمپنیوں کی جانب سے ان پر کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے کئی دیگر الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔
 
3000 کروڑ کے قرض کے غلط استعمال کا الزام:
 
ذرائع کے مطابق ای ڈی نے پی ایم ایل اے کے تحت چھاپہ مار کارروائی شروع کی تھی۔ گزشتہ ہفتہ کو ممبئی میں 35 سے زائد مقامات پر چھاپہ مار ی کی کارروائی جاری رہی۔ معلومات کے مطابق یہ احاطے 50 کمپنیوں اور 25 لوگوں کے ہیں جن میں انیل امبانی گروپ کی کمپنیوں کے کئی عہدیدار بھی شامل ہیں۔ ای ڈی ذرائع کے مطابق انل امبانی کے خلاف 2017 اور 2019 کے درمیان یس بینک سے لیے گئے تقریباً 3,000 کروڑ روپے کے قرض کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں چھاپے کی کارروائی کی گئی۔
 
ای ڈی ان معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے:
 
ذرائع کے مطابق ان قرضوں کا مبینہ طور پر متعلقہ اداروں نے گروپ کی کئی کمپنیوں اور شیل کمپنیوں میں غلط استعمال کیا۔ ایجنسی کمزور مالی پوزیشن کے حامل اداروں کو دیے گئے قرضوں، مناسب دستاویزات کی کمی اور قرضوں کی مستعدی، ایک جیسے پتے رکھنے والے قرض دہندگان اور ان کی کمپنیوں میں ایک جیسے ڈائریکٹرز وغیرہ کے معاملات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ منی لانڈرنگ کا یہ کیس سی بی آئی کے ذریعے درج کم از کم دو ایف آئی آرز اور نیشنل ہاؤسنگ بینک، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (ریپورٹنگ اتھارٹی) اور نیشنل ہاؤسنگ بینک (ریپورٹنگ بورڈ آف انڈیا) کی جانب سے مشترکہ رپورٹس سے منسلک ہے۔ بڑودہ کےذرائع کے مطابق، ان رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بینکوں، شیئر ہولڈرز، سرمایہ کاروں اور دیگر عوامی اداروں کو دھوکہ دے کر عوام کے پیسے کو غلط استعمال یا غبن کرنے کی "پہلے سے منصوبہ بند اور سوچی سمجھی سازش" تھی۔