گریراج اگروال
کواڈ میں سمندری سلامتی کے تعاون کو مضبوط کرنے کے مقصد سے ہندوستان، آسٹریلیا اور جاپان کے 11 ماہرین نے امریکی محکمہ خارجہ کے زیر اہتمام انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی )میں شرکت کی جس کا عنوان تھا ’’ کواڈ میں علاقائی بحری حکمرانی اور تعاون کی افزائش۔‘‘تین ہفتے کے اس دورے میں شرکاء نے امر یکی بحری حکمرانی کے طریقہ کار کا جائزہ لیا ، ہند۔ بحرالکاہل خطے میں مشترکہ چیلنجوں پر تبادلہ خیا ل کیا اور ضابطہ جاتی فریم ورک، صلاحیت سازی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں پر اپنے خیالات کا اشتراک کیا۔
آئی وی ایل پی کا مقصد قومی سلامتی کے اہداف کو فروغ دینا اور دنیا بھر کے قائدین کے ساتھ امریکی حکومت کے ممتاز مضبوط تعلقات قائم کرنا ہے۔سمندری حکمرانی اور کواڈ پر تعاون سے متعلق اس پروگرام میں ہندوستان سے آنند ودیادھرن پلّئی نے شرکت کی، جو چائنا اسٹڈی سینٹر، منی پال انسٹیٹیوٹ آف سوشیل سائنسیز میں بین الاقوامی امور کے ماہر اوررابطہ کار ہیں۔
پروگرام کے دوران شرکاء نے امریکی اداروں کے ساتھ ہند۔ بحرالکاہل تعاون سے متعلق اہم معاملات پر گفتگو کی جن میں سائبر سکوریٹی، قدرتی آفات سے نمٹنا ، سمندری آگاہی اور بندرگاہوں کی سلامتی شامل تھیں۔انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ کواڈ کی جانب سے کی جانے والی آئی پی ایم ڈی اے جیسی پہل کس طرح مختلف حکومتوں اور شعبوں کے درمیان تعاون کو فروغ دیتی ہے۔
شرکاء نے تسلیم کیا کہ گرچہ ہند۔ بحرالکاہل خطے کو کئی چیلنج درپیش ہیں مگر اس خطے میں آزاد ، کھلے اور محفوظ مستقبل کے لیے کواڈ کے وژن کو کامیاب بنانے میں بنیادی ڈھانچے ، ٹیکنالوجی اور معلومات کے شعبے میں تعاون لازمی ہے جیسا کہ ۲۰۲۵ کے امریکہ۔ ہند سربراہانِ مملکت کے مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا۔
پیش خدمت ہیں آنند ودیادھرن پلّئی کے ساتھ انٹرویو کے اقتباسات:
’’کواڈ میں علاقائی بحری حکمرانی اور تعاون کی افزائش‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوئے انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام میں آپ کے تجربات کیا رہے؟
آئی وی ایل پی میں شرکت سے ہند ۔ بحرالکاہل خطے میں امریکی بحری حکمت عملی کے بارے میں قیمتی بصیرت ملی، خاص طور پر قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے اہداف کے حوالے سے۔ میں نے یہ بھی سمجھا کہ دیگر کواڈ ممالک، جاپان اور آسٹریلیا، علاقائی سلامتی کے منظرنامے کو تشکیل دینے والے اہم مسائل کو کس طرح دیکھتے ہیں۔امریکہ کے مشرقی اور مغربی ساحلوں کا سفر کرنے سے امریکی سیاست اور معاشرے کے بارے میں وسیع تر نقطہ نظر حاصل ہوا۔ پروگرام نے ہند ۔ بحرالکاہل خطے کی سلامتی اور سیاسی امور پر کام کرنے والے ماہرین اور ہمارے ساتھیوں کے ایک وسیع نیٹ ورک کے ساتھ رابطے کے مواقع فراہم کیے۔ اس میں ایک بات اہم یہ بھی تھی کہ پروگرام نے ہمیں اس کے تعلق سے ایک منفرد نقطہ نظر دیا کہ کواڈ شراکت داروں کی نظر میں خطے میں ہندوستان کا کردار کیا ہے۔
آپ نے کن مقامات کا دورہ کیا اور امریکی ماہرین اور اداروں کے ساتھ آپ کی بات چیت کا کیا نتیجہ رہا؟
میں نے واشنگٹن ڈی سی، بوسٹن، سان ڈیاگو اور ہونولولو میں سرکاری ایجنسیوں، تعلیمی مرکزوں، غیر سرکاری تنظیموں اور فکری اداروں سمیت مختلف اداروں کا دورہ کیا۔ میں نے ہند ۔ بحرالکاہل خطے کی اسٹریٹجک اہمیت اور خطے میں روایتی اور غیر روایتی چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر مستقل توجہ دیکھی۔خاص طور پرآنکھیں کھولنے والا ایک تجربہ فوجی آپریشنس کے لیے عسکری منصوبہ بندی میں امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ کے کردار کے بارے میں جاننا تھا۔ بڑی امریکی بندرگاہوں کے دوروں نے بحری سلامتی کے چیلنجوں کے بارے میں میری سمجھ کو وسعت بخشی۔
کواڈ کس طرح ایک محفوظ اور کھلے ہند ۔ بحرالکاہل خطے کو زیادہ مؤثر طریقے سے فروغ دے سکتا ہے اور کون سے مشترکہ اقدامات نمایاں ہیں؟
کواڈ ایک آزاد، کھلے، محفوظ اور خوشحال ہند ۔ بحرالکاہل خطے کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اس کی ایما پر جاری ایک اہم پہل آئی پی ایم ڈی اے پروگرام ہے جو خطے کے بحری شعبے میں جامع نگرانی کو ممکن بناتا ہے۔ حقیقی وقت میں نگرانی کو بہتر بنا کر آئی پی ایم ڈی اے سمت شناسی کی آزادی اور علاقائی بحری مفادات کو لاحق خطرات کا پتہ لگا سکتا ہے اور انہیں روک سکتا ہے۔اس پہل کو اپنی مکمل صلاحیت تک پہنچانے کے لیے کواڈ ممالک کے درمیان مسلسل اور مستحکم تعاون اور علاقائی شراکت داروں اور ہم خیال ممالک کے ساتھ رابطے کی ضرورت ہوگی۔ آئی وی ایل پی کے دوران، بحری سلامتی سے متعلق بات چیت میں آئی پی ایم ڈی اے پر توجہ رہی جو مشترکہ ترجیح کے طور پر اس کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
آپ اس تبادلہ پروگرام سے حاصل کردہ تجربات کو اپنے پیشہ ورانہ کام میں کس طرح استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور کواڈ تعاون کو آگے بڑھانے میں کس طرح تعاون کریں گے؟
میں ان تجربات کو اپنی تدریس، تعلیمی اور پالیسی تحقیق اور ہند ۔ بحرالکاہل سلامتی اور علاقائی تعاون پر مرکوز مذاکرات کی پہل میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ یہ نقطہ نظر طلبہ اور ابتدائی کریئر کے محققین کے لیے علاقائی حرکیات کو سمجھنے میں مدد کر ے گا۔ اس کے علاوہ میں اس پروگرام کے ذریعے قائم کردہ نیٹ ورکس اور تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان اور دیگر کواڈ ممالک کے درمیان تعلیمی تبادلے، تحقیقی تعاون اور جاری مذاکرات کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
کواڈ ممالک بحری کوششوں کو بہتر طور پر مربوط کرنے اور اسٹریٹجک بنیادی ڈھانچے کو روایتی اور سائبر خطرات سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کر سکتے ہیں؟
ہند۔ بحرالکاہل خطے میں بحری سلامتی کے سب سے اہم مسائل میں سے ایک زیر سمندر مواصلاتی تاروں کا کمزور ہونا ہے۔ یہ تار جو زیادہ تر نجی اداروں کی ملکیت ہیں، عالمی انٹرنیٹ اور مواصلاتی پیغام رسانی کا بڑا حصہ منتقل کرتی ہیں۔ انہیں حادثاتی نقصان اور دانستہ طور پر کی جانے والی تخریب کاری کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے، خاص طور پر خطے میں عسکری مقابلے کے تناظر میں۔کواڈ ممالک زیر سمندر بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کے لیے قانونی اور معیاری فریم ورک قائم کرنے کی طرف کام کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی علاقائی صلاحیت سازی کے اقدامات کی حمایت کرسکتے ہیں۔ اس طرح کا تعاون اہم بحری بنیادی ڈھانچے کی لچک اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہوگا۔
ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کو بحری شعبے سے متعلق بیداری میں اضافہ کرنے اور سمندر میں غیر قانونی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے؟
جرائم کے بین الاقوامی نظام اور ریاست سے بعید عناصر ہند ۔ بحرالکاہل خطے میں بحری سلامتی کے لیے سنگین چیلنج پیش کرتے ہیں۔ ان میں سمندری ڈاکو، دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ، منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ اور غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ، اور غیر منظم (آئی یویو) ماہی گیری شامل ہیں۔ یہ مسائل خاص طور پر ان ممالک کے لیے اہم ہیں جو بحری وسائل پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، جیسے کہ بحرالکاہل جزائر کے ممالک ۔ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایسے بین الاقوامی بحری قوانین کے سخت نفاذ کی ضرورت ہے جنہیں جدید ٹیکنالوجیوں کی مدد حاصل ہو۔ کواڈ اپنی تکنیکی صلاحیتوں کی بدولت اس شعبے میں قیادت کی بہتر صلاحیت رکھتا ہے۔ بحری نگرانی سے متعلق سیٹلائٹس، خودکار شناختی نظام کی نگرانی اور ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجیوں جیسے آلات کا استعمال کرکے کواڈ ممالک، حقیقی وقت میں نگرانی، روک تھام اور معلومات کے تبادلے کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتے ہیں۔آئی پی ایم ڈی اے اس سلسلے میں ایک اہم قدم ہے۔ بحری ٹریفک کے نمونوں کا سراغ لگانے کے لیے مصنوعی ذہانت اور بڑے ڈیٹا تجزیات کا مربوط استعمال، محفوظ اور مستحکم ہند۔ بحرالکاہل بحری ماحول میں تعاون کرتے ہوئے قوانین کے فعال نفاذ میں مزید حمایت کر سکتا ہے۔