• News
  • »
  • قومی
  • »
  • وزیر داخلہ امت شاہ کا'آپریشن سندور' پر خطاب:'آپریشن مہادیو' میں مارے گئے تینوں دہشت گرد پہلگام حملے میں ملوث تھے

وزیر داخلہ امت شاہ کا'آپریشن سندور' پر خطاب:'آپریشن مہادیو' میں مارے گئے تینوں دہشت گرد پہلگام حملے میں ملوث تھے

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jul 29, 2025 IST     

image
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران لوک سبھا میں شروع ہونے والے 'آپریشن سندور' پر بحث کے دوران ایوان سے خطاب کیا ۔ اس دوران انہوں نے سب سے پہلے بھارتی فوج کی طرف سے جموں و کشمیر میں شروع کیے گئے 'آپریشن مہادیو' کے بارے میں معلومات دی۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام کی وادی بیسران میں بے گناہ سیاحوں کو مارنے والے تینوں دہشت گرد اس آپریشن میں مارے گئے۔ ان تینوں میں سے 2 پاکستانی تھے اور اس کا ثبوت موجود ہے۔
 
شاہ نے کیا دعویٰ کیا؟
 
وزیر داخلہ شاہ نے کہا،  پہلگام کی بیسران وادی میں ہمارے 26 بے گناہ  سیاحوں کو مارنے والے تین دہشت گردوں کو ہماری فوج نے سری نگر داچیگام علاقے کے لڈواس میں مہادیو پہاڑی پر ایک انکاؤنٹر کے دوران مار دیا ہے۔انہوں نے کہا، فوجی کارروائی میں مارے جانے والا دہشت گرد ہاشم موسیٰ پاکستانی فوج کے اسپیشل سروس گروپ (SSG) کا سابق پیرا کمانڈو تھا اور لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کا کمانڈر بھی تھا۔ دیگر دو میں سے ایک پاکستانی بھی تھا۔
 
دہشت گردوں کے خاتمے کا منصوبہ حملے کے فوراً بعد شروع کر دیا گیا:شاہ
 
وزیر داخلہ شاہ نے کہا، پہلگام دہشت گردانہ حملہ دوپہر 1 بجے ہوا اور میں 5:30 بجے سری نگر پہنچا تھا ۔ 23 اپریل کو ایک سیکورٹی میٹنگ ہوئی جس میں دہشت گردوں کو فرار نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا، ہمیں دچیگام میں دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں پتہ چلا۔ اس کے بعد 4 پارہ، سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور جموں و کشمیر پولیس نے ایک مشترکہ آپریشن کیا اور تینوں دہشت گردوں کو مار گرایا۔
 
دہشت گردوں کے خاتمے کی تیاریاں کیسے کی گئیں؟
 
وزیر داخلہ شاہ نے کہا، فوج، سی آر پی ایف اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے اہلکار دیسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کی موجودگی کا پتہ لگانے میں مصروف تھے۔ 22 جولائی کو کامیابی ملی اور دچی گام کے علاقے میں مہادیو پہاڑی پر دہشت گردوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی، اس کے بعد ایک آپریشن کیا گیا اور انہیں ختم کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "آپریشن میں پاکستانی دہشت گرد ہاشم موسیٰ، افغان اور جبران مارے گئے ہیں۔ ان کی مدد کرنے والوں کی بھی شناخت ہو گئی ہے۔
 
پہلگام حملے میں دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی تصدیق کیسے ہوئی؟
 
وزیر داخلہ شاہ نے کہا، پہلگام حملے کے بعد، ہم نے موقع سے برآمد ہونے والے کارتوسوں کا چندی گڑھ ایف ایس ایل میں معائنہ کیا، اس کے بعد 'آپریشن مہادیو' میں مارے گئے دہشت گردوں سے برآمد ہونے والے ہتھیاروں اور کارتوسوں کو جانچ کے لیے چنڈی گڑھ ایف ایس ایل کو بھیجا گیا، صبح 4 بجے ایف ایس ایل کے اہلکاروں نے مجھے ایک ویڈیو کال پر بتایا کہ ہتھیار اور کارتوس اسی دہشت گرد حملے میں استعمال کیے گئے تھے۔
 
شاہ نے اپوزیشن کو نشانہ بنایا:
 
اپوزیشن کے ہنگامے پر شاہ نے کہا کہ میں نے سوچا تھا کہ جب وہ یہ خبر سنیں گے تو حکمران اور اپوزیشن جماعتوں میں خوشی کی لہر دوڑ جائے گی، لیکن ان کے چہرے اداسی سے بھرے ہوئے ہیں، وہ دہشت گردوں کی موت سے بھی پریشان ہیں، یہ کیسی سیاست ہے؟
 
پہلگام حملے کے بعد بھارت نے سخت اقدامات اٹھائے:
 
وزیر داخلہ شاہ نے کہا، "پہلگام دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات فوری طور پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو سونپی گئی۔ تحقیقات میں کل 1055 لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی اور پھر دہشت گردوں کے خاکے بنائے گئے۔ بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ حملے سے پہلے 3 دہشت گرد بیسران کے ڈھوک علاقے میں آئے تھے۔انہوں نے کہا، "پہلگام حملے کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے لوگوں نے مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت کی ہے اور تصدیق کی ہے کہ یہ وہی دہشت گرد تھے۔
 
بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے بدلہ لیا: شاہ
 
شاہ نے کہا، 30 اپریل کو کیبنٹ کمیٹی برائے سیکورٹی (CCS) نے میٹنگ کی اور فوج کو آپریشن کی مکمل آزادی دی۔ اس کے بعد، فوج نے 7 مئی کو صبح 1:04 بجے 'آپریشن سندور' شروع کر کے حملے کا بدلہ لیا۔انہوں کہا کہ فوج نے 24 منٹ میں پاکستان میں دہشت گردوں کے 9 ٹھکانے تباہ کیے اور 100 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا، ہمارے حملوں میں ایک بھی پاکستانی  شہری نہیں مارا گیا۔ وزیر داخلہ شاہ نے کہا کہ ہماری فوج نے پاکستان کے اندر 100 کلومیٹر اندر داخل ہو کر حملہ کیا ، حملے میں حافظ محمد جمیل، مدثر کھڈیاں، یعقوب ملک، محمد حمزہ جمیل، محمد یوسف اظہر، محمد عامر، محمد حسن، عبدالمالک، نول ملک جیسے بڑے دہشت گرد مارے گئے۔
 
پاکستان کے ڈی جی ایم او کی کال کے بعد جنگ بندی ہوئی: شاہ
 
شاہ نے کہا، آپریشن سندور نے پاکستان کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا کہ وہ دہشت گردی کی پناہ گاہ ہے، اس کے بعد پاکستان نے بھارت پر حملہ کر کے جوابی کارروائی کی، لیکن ہمارے فضائی دفاعی نظام نے اس کے حملوں کو ناکام بنا دیا اور اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ اس کے 6 ریڈار سسٹم اور کئی ایئربیس تباہ ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا، 10 مئی کو پاکستانی ڈی جی ایم او نے فون کیا اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد بھارت نے حملے روک دیے۔ اس میں کسی کی ثالثی نہیں تھی۔