حیدرآباد میں حالیہ بارش کی وجہ سے شہر کے باشندوں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بارش سے کئی سڑکیں بہہ گئی ہیں۔ گاڑی چلانے والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سڑک پرگڑھے ہونے سے گاڑی رانوں کا سفرپریشانی کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ سڑک کی خرابی اور سڑکوں پر بہتے پانی سے ٹریفک جام دیکھا جا رہا ہے۔ اپنی منزل پر پہنچنے کےلئے انہیں مختلف مشکلات کا سامنا ہے۔ اور یہ سڑکیں حادثات کا سبب بن رہی ہیں۔ بنجاراہلز میں ایک واٹر ٹینک سڑک میں دھنس گیا۔ ایک نوجوان نالے میں گرگیا۔
ہردن ٹریفک کےمسائل
شہر میں سنڈے ہو یا منڈے ہرڈے ٹریفک ڈے ہو گیا ہے۔ مانسون میں ایسے واقعات ہوتے ہیں لیکن حکام وقتی اقدامات کرتے ہیں۔ ان مسائل کا کوئی مستقل حل نہیں نکالا جا رہا ہے۔ جس سے عوام ناراض ہیں۔ شہر میں ایک ہفتے سے موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔ چونکہ ہفتہ کو راکھی پورنم تھی، اس لیے سڑکیں شہر سے باہر جانے والوں اور باہر سے شہر میں داخل ہونے والے لوگوں سے مصروف رہیں۔
بارش کے پانی کی نکاسی کا مناسب نظام ندارد
ٹریفک کے علاوہ سڑکیں کئی مقامات پر گندگی بن گئیں جس سے شہریوں کا سفر ایک بھیانک خواب بن گیا۔ ہفتہ کی شام اور رات 10.30 بجے شہر میں موسلا دھار بارش ہوئی جس سے ٹریفک ٹھپ ہو کر رہ گئی اور مسائل میں مزید اضافہ ہو گیا۔ موٹرسائیکل سوار اپنے غم کا اظہار کر رہے ہیں کہ رات گیارہ بجے روڈ نمبر 1 سے ماں صاحب ٹینک تک کا سفر ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔ اسی طرح چادر گھاٹ سے کا برج پار کرنے کےلئے لوگوں کو بارش میں گھنٹوں لگے۔ملک پیٹ انڈر بریج پر بھاری مقدار میں پانی جمع ہونے سے عوام نے متبادل راستہ اختیار کیا۔ کوٹھی سے افضل گنج سے دبیر پورہ اور وہاں سے ملک پیٹ یا سعیدآباد کا راستہ اختیار کیا۔ اسی طرحادرگھاٹ سےدلسکھ نگر جانےوالےافراد نے نمبولی اڈہ کاچی گوڑہ عنبر پیٹ گول ناکہ سے موسیٰ رام باغ کا راستہ اخیتار کیا۔ لیکن انھیں گول ناکہ برج پر ٹریفک کئی گھنوں جام رہا۔ ایمبولنس بھی پھنسی رہیں۔ اہم سڑکیں امیر پیٹ ، راج بھون روڈ پر گاڑیاں سڑکوں پر تیرتی نظر آئیں۔
شہر میں جگہ جگہ گڑھے...!
قدیم شہر ہو یا نیا شہر۔ آٹی کاری ڈور، ہو یا شہر کی اہم سڑکیں خستہ وہ گئی ہے۔شہر کی اہم سڑکوں کے ساتھ ساتھ مضافاتی علاقوں کے اہم راستوں پر جگہ جگہ ٹریفک جام رہتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سڑکوں پر جگہ جگہ گڑھے پڑے ہیں اور حکام ان گڑھوں کو کم از کم وقتی طور پر بھرنے اور گاڑیوں کی رفتار بڑھانے کا سوچتے بھی نہیں ہیں جس کی وجہ سے گاڑی چلانے والوں کو آئے روز مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بنجارہ ہلز جیسے علاقوں میں، کچھ جگہوں پر سڑکیں کٹ گئی ہیں، اور آئی ٹی کوریڈورز میں سڑکوں پر گڑھے نظر آئے ہیں۔
مانسون کی آمد سے پہلے تیاری نہیں
راچہ کنڈہ پولیس کمشنریٹ کے تحت بالاپور، ساگر روڈ اور اپل جیسے علاقوں کی تمام اہم سڑکیں گڑھوں سے بھری ہوئی ہیں۔ بالاپور چوراہے سے گزرتے ہی یو ٹرن پر پچھلے دو تین مہینوں سے سڑک بدتر ہو گئی ہے۔ مانسون کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہی مسئلہ تھا۔ مون سون کے موسم کی آمد اور دو تین موسلادھار بارشوں سے وہاں کے حالات اور بھی خراب ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جانے والے لوگوں کے ساتھ یہ راستہ اہم ہے۔ لوگوں میں غصہ ہے کہ دو ماہ گزرنے کے باوجود یہاں کم سے کم اقدامات نہیں کیے گئے اور گاڑیوں کی رفتار تیز کرنے کا خیال بھی عمل میں نہیں لایا گیا۔ ایسی ہی صورتحال نہ صرف ایک جگہ بلکہ اپل اور ایل بی نگر کی اہم سڑکوں پر بھی پیدا ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ موسلادھار بارش نے تمام سڑکوں کو گڑھوں میں تبدیل کر دیا ہے جس سے جگہ جگہ گاڑیوں کی آمدورفت سست پڑ گئی ہے جس کا اثر دیگر سڑکوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ جس سے شہر کے ساتھ ساتھ مضافاتی علاقوں کے لوگوں کو ٹریفک جام کا شکار ہوکر جہنم واصل کرنا پڑتا ہے۔ ایسا لگتا ہےکہ حکام مانسون کی آمد سے پہلے عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کئے۔
سڑکوں کی حالت خراب
شہرمیں جہاں بھی نظر ڈالیں، وہاں گڑھے، بارش کےبعد سڑکیں اور خشک ہو کرگرد وغبارسے بھری ہیں۔ جب بارش ہوتی ہے توکیچڑ سڑکوں پر آجاتا ہے اوراگلے دن وہیں رہ جاتا ہے۔ گاڑیاں گزنے پر مٹی دھول اور ریت اْڑتی ہے۔ مقامی لوگوں نے تنقید کی ہے کہ مرکزی سڑکوں پر بعض جگہوں کی باقاعدگی سے صفائی کی جاتی ہے لیکن دوسری سڑکوں پر اندرونی سڑکوں کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ گاڑی چلانے والے اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ کوکٹ پلی، ایراگڈہ، بنجارہ ہلز، ایل بی نگر ، جوبلی ہلز، امیرپیٹ، سکندرآباد، اپل، تارناکہ، حبشی گوڑا، مشیرآباد، رام نگر، قطب اللہ پور، بالا نگر اور دیگر مقامات پر بارش سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں اور سڑکوں پر سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عوام متبادل راستہ اختیار کرنےپر مجبور
بارش کے موسم میں مرکزی سڑکوں پر ٹریفک کا بوجھ زیادہ رہتا ہے اورموٹرسائیکل سوار اندرونی سڑکوں کے لیے متبادل راستے اختیار کرتے ہیں۔ اندرونی سڑکوں کی صورت حال اور بھی ابترہے۔ اہم سڑکوں پر ٹریفک کی بھیڑ ایسی صورت حال کا باعث بنتی ہے جہاں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کہاں گڑھا ہے یا سائیڈ راستوں میں داخل ہونے کے لیے مین ہول کہاں کھل گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو کئی گھنٹوں تک مرکزی سڑکوں پر ٹریفک میں رہنا پڑتا ہے حالانکہ اندرونی سڑکوں پر جانا مشکل ہوتا ہے۔گاڑی چلانے والے اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ انہیں گڑھے والی سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے پسینہ آنا پڑتا ہے اور گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے گاڑیوں کی آلودگی سے ان کا دم گھٹ رہا ہے۔ دریں اثناء گاڑی چلانے والےاپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ سڑکوں پر گڑھے اور جگہ جگہ ریت اور مٹی کے گڑھوں کی وجہ سے گاڑیاں پھسل رہی ہیں۔