انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ۔ ناسا اسرو سینتھیٹک اپارچر راڈار مشن آج لانچ کرے گا۔ اسرو کے چیرمین اور خلائی محکمہ کے سکریٹری ڈاکٹر وی نارائنن کے مطابق سیٹلائٹ کو آج شام پانچ بجکر 40 منٹ پر ہندوستانی راکٹ کے ذریعہ زمین کے مدار میں رکھا جائے گا۔ اسے آندھراپردیش کے سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ کیاجائے گا۔
یہ پہلا مشن ہے جس میں جی ایس ایل وی راکٹ کے ذریعے اس طرح کے سیٹلائٹ کو پہلی بار سورج کے ہم آہنگ مدار میں رکھا جائے گا۔سورج کی ہم آہنگی کا مدار وہ مدار ہے جس میں سیٹلائٹ زمین کے قطبوں کے اوپر سے گزرتا ہے ۔ اسرو نے اس بارے میں بتایاکہ اس سے بڑی مقدار میں ڈیٹا اکھٹا کرنا ممکن ہوجائے گا۔ یہ سیٹلائٹ زمین سے متعلق ڈیٹا کی ایک وسیع رینج منتقل کرے گاجس میں انٹارکٹیکا، قطب شمالی اور سمندروں کے علاوہ پوری دنیا سے ڈیٹا اکٹھا کرے گا۔
یہ مشن ستیش دھون خلائی مرکز سے 102 واں لانچ ہوگا:
GSLV-F16 ہندوستان کی جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل کی 18ویں پرواز ہے۔ یہ مشن ستیش دھون خلائی مرکز سے 102 واں لانچ ہوگا۔ یہ سورج کے ہم آہنگ قطبی مدار میں جانے والا جی ایس ایل وی راکٹ کا پہلا مشن بھی ہے۔
اگرچہ اسرو نے ماضی میں زمین کے مشاہدے کے سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں جن میں ریسورس سیٹ اور RISAT شامل ہیں، لیکن ان سیٹلائٹس سے جمع کردہ ڈیٹا صرف ہندوستانی علاقے تک محدود تھا۔ نثار، جس کا وزن 2,392 کلوگرام ہے، زمین کا مشاہدہ کرنے والا سیٹلائٹ ہے۔
نثار پوری زمین پر نظر رکھے گا:
اسرو اور ناسا مشترکہ طور پر پہلی بار ایک سیٹلائٹ لانچ کر رہے ہیں جو پوری زمین پر نظر رکھے گا۔ NISAR ہر 12 دن میں پوری زمین کی زمین اور برفیلی سطحوں کو اسکین کرے گا۔ یہ ایک سینٹی میٹر کی سطح تک درست تصویریں لینے اور منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرو کے ذریعہ تیار کردہ ایس بینڈ ریڈار نصب کیا گیا ہے:
اس میں ناسا کے تیار کردہ ایل بینڈ ریڈار اور اسرو کے تیار کردہ ایس بینڈ ریڈار ہیں جو دنیا کے جدید ترین مانے جاتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی قدرتی آفات جیسے زلزلے، سونامی، آتش فشاں پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی ریئل ٹائم نگرانی میں مدد کرے گی۔