کرناٹک کے بی جے پی رکن اسمبلی باسنگ گوڑا پاٹل یتنال نے اشتعال انگریز اورمخالف مسلم بیان دے کرخود کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ باسنگ گوڑا پر مذہبی ہم آہنگی کو بگاڑنے کے مقصد سے اشتعال انگیز ریمارکس کرنے کے الزام میں روضہ پولیس اسٹیشن گلبرگہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے والےہندو لڑکوں کو 5 لاکھ روپئے معاضہ دینے کا متنازعہ ریمارکس کیا تھا۔ اس تناظرمیں ان کے خلاف کرناٹک کےشہرگلبرگہ کے روضہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مقدمہ خدمت ملت کمیٹی کے صدر جنید قریشی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایم ایل اے پرہندو نوجوانوں کو اکسانےاور کمیونٹی کے ایک حصے کو نشانہ بنانے کا الزام ہے۔
پولیس نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) ایکٹ کی دفعہ 196، 299، 353 (1) (سی)، 353 (2) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ قریشی نے اس مہینے کی 12 تاریخ کو تقریباً 10.30 بجے پولیس کو شکایت درج کرائی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یتنال پچھلے کچھ سالوں سے ملک کے دو کمیونٹیوں کو تقسیم کرنے، ایک مخصوص گروپ کو الگ کرنے اور امن کو خراب کرنے کے مقصد سے بار بار اشتعال تقریریں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں شکایت میں ایم ایل اے کی طرف سے 11 اگست کو ،کوپل میں کی گئی تقریر کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کھلے عام اعلان کیا تھا کہ مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے والے ہندونوجوانوں کو 5 لاکھ روپئے نقد رقم دیں گے۔ قریشی نے الزام لگایا کہ اس اعلان کا مقصد ایک برادری کو مشتعل کرنا تھا۔ یہ ایک دوسری کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی، جس سے گلبرگہ (کلبرگی) اور ریاست کرناٹک کے دیگر حصوں میں امن و امان میں شدید خلل پڑا۔
جنید قریشی نے کہا کہ ایسے بیانات ملک میں عوام کوتقسیم کرتے ہیں اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں اور قوم کے اتحاد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور تفتیش کر رہی ہے۔ یتنل کے تبصرے بحث کا موضوع بن گئے ہیں۔ اب بہت سے لوگوں نے کہا ہے کہ ان کے تبصرے اشتعال انگیز ہیں۔ ان کے بہت سے حامیوں نے تبصرہ کیا ہے کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔ وہیں ایم ایل اے کے خلاف حالیہ کیس درج ہونے سے سیاست گرم ہوگئی ہے۔