جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں ہفتہ کو تیسرے دن بھی راحت اور بچاؤ کاروائیاں جاری رہیں۔ اب تک 60 لاشیں نکالی گئی ہیں اور 100 سے زیادہ زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ عمرعبداللہ بادل پھٹنے والے مقام کشتواڑ پہنچے اورچشوتی گاؤں میں تباہی کے مقام پر کا دورہ کیا۔ اچانک بارش میں دو سی آر پی ایف جوانوں سمیت کم از کم 65 افراد ہلاک ہو گئے۔ 160 سے زائد زخمی ہوئے جن میں سے 38 کی حالت تشویشناک ہے۔
سی ایم عمرعبداللہ نے کیا معاوضہ کااعلان
وزیراعلیٰ عمرعبد اللہ نے مہلوکین کےلئے فی کس دو لاکھ روپئے ایکس گریشیا کا اعلان کیا۔ شدیدز خمی افراد کو فی کس ایک لاکھ روپئے۔، معمولی زخمیوں کو فی کس 50 ہزار روپئے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسٹرکچر کی مکمل تباہی پر ایک لاکھ روپئے۔ ڈھانچوں زیادہ نقصان پر 50 ہزار روپئے۔ اور کم نقصان پر 25 ہزار روپئے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔اور وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت دْکھ کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔
ریسکیواور ریلیف آپریشن جاری
چشوتی گاؤں میں ہفتہ کو مسلسل تیسرے روز بھی مربوط ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رہا جس میں 60 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کے ڈی جی پی نلین پربھات کے ہمراہ جمعہ کی رات دیر گئے تباہ شدہ گاؤں کا دورہ کیا اور پولیس، فوج، نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف)، بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او)، مقامی انتظامیہ، اعلیٰ رضاکاروں اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے جاری بچاؤ اور راحتی کاموں کا جائزہ لیا۔اب تک 46 لاشوں کی شناخت کی جا چکی ہے اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد ان کے لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے۔
200 افراد لاپتہ
حکام نے بتایا کہ بادل پھٹنے سے ایک دور افتادہ پہاڑی گاؤں ٹکرا گیا اور گاؤں ڈوب گیا۔ ریسکیو ٹیمیں لاپتہ افراد کو نکالنے کے لیے روانہ ہو رہی ہیں۔ دریں اثنا، مزید 200 لاپتہ ہیں۔ حالانکہ مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ سینکڑوں لوگ سیلاب میں بہہ گئے ہوں گے اور بڑے بڑے پتھروں، درختوں اور ملبے کے نیچے دب گئے ہوں گے۔ حکام نے مزید کہا کہ مرنے والوں میں سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے دو اہلکار اور مقامی پولیس کا ایک اسپیشل پولیس آفیسر (ایس پی او) بھی شامل ہے۔ 14 اگست کو تقریباً 12:25 بجے یہ تباہی مچیل ماتا مندر کی طرف جانے والے آخری موٹر ایبل گاؤں چشوتی سے ٹکرا گئی۔
سیلاب سے نقصان
کم از کم 16 رہائشی مکانات اور سرکاری عمارتیں، تین مندر، چار واٹر ملز، ایک 30 میٹر لمبا پل اور ایک درجن سے زائد گاڑیوں کو بھی سیلاب سے نقصان پہنچا۔ حکومت کی جانب سے نقصان کی حتمی رپورٹ ریسکیو مکمل ہونے کےبعد جاری کی جائےگی ۔سالانہ مچیل ماتا یاترا، 25 جولائی کو شروع ہوئی تھی اور 5 ستمبر کو ختم ہونے والی تھی۔
ریسکیومیں تیزی
سول انتظامیہ کی طرف سے تقریباً ایک درجن ارتھ موورز کی تعیناتی اور این ڈی آر ایف کے خصوصی آلات اور ڈاگ سکواڈ کے استعمال سے بچاؤ کی کوششیں تیز کر دی گئیں۔ ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف، ہوم گارڈز، مقامی رضاکاروں اور جموں و کشمیر پولیس کے علاوہ، فوج نے بچاؤ مہم کو تیزکرنے کے لیے 300 سے زیادہ اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔