• News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • مالیگاؤں دھماکہ کیس کے متاثرین نے کہا، سترہ سال بعد بھی نہیں ملا انصاف، ہم سپریم کورٹ جائیں گے

مالیگاؤں دھماکہ کیس کے متاثرین نے کہا، سترہ سال بعد بھی نہیں ملا انصاف، ہم سپریم کورٹ جائیں گے

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Aug 01, 2025 IST     

image
مالیگاؤں کیس کے متاثرین نے ممبئی کی عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کے لئے اعلیٰ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ   واقعہ کے 17 سال بعد بھی ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے۔ سبھی ثبوتوں کو درکنار کرتے ہوئے فیصلہ سنایا گیا۔
 
 لیاقت شیخ نے  کہا کہ انہوں نے اس دھماکے میں نے اپنی 10 سالہ بیٹی فرحین کو کھو دیا۔ میری بیٹی وڈا پاو لینےباہر گئی تھی، لیکن واپس نہیں آئی۔ جب انہیں بم دھماکے کا علم ہوا تو لیاقت شیخ نے امید ظاہر کی کہ ان کی بیٹی گھر واپس آئے گی۔ تاہم تھوڑی دیر بعد پتا چلا کہ اس میں ان کی بیٹی فرحین کی موت ہوگئی ہے۔ باپ ہونے کے ناطے وہ اپنی بیوی کے ساتھ اپنی بیٹی کو دیکھنے گئے لیکن انہیں اس سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ فی الحال لیاقت شیخ کے پاس اس ننھی بچی کی ایک چھوٹی سی پیاری تصویر ہے۔ لیاقت کو امید تھی کہ اسے انصاف ملے گا لیکن عدالت کے فیصلے نے انہیں توڑ دیا۔
 
انہوں نے کہا- جو فیصلہ آیا ہے وہ بالکل غلط ہے۔ ہیمنت کرکرے صاحب نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا تھا، وہ کہاں گئے؟ کیا انہوں نے کچھ نہیں کیا؟ بری ہونے والوں نے  نہیں کیا تو دھماکہ کس نے کیا؟ ہم عدالت جائیں گے۔ ہیمنت کرکرے نے ثبوت ملنے کے بعد ہی انہیں گرفتار کیا، لیکن اب کیا ہوا؟ میری بیٹی وڈا پاو لینے گئی تھی کہ دھماکے میں اس کی موت ہو گئی۔ اس کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟ ہم انصاف چاہتے ہیں۔ میری بیٹی کو انصاف ملنا چاہیے۔

این آئی اے نے ملزمین کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا:

غور طلب ہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں میں ایک بم دھماکے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ بعد میں، این آئی اے نے مشتبہ ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت سات لوگوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس لیے سب کی نظریں اس پر لگی ہوئی تھیں کہ عدالت کیا فیصلہ دیتی ہے۔ لیکن اب ممبئی کی خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے جس میں ساتوں ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں فرحین عرف شگفتہ شیخ لیاقت، شیخ مشتاق یوسف، شیخ رفیق مصطفی، عرفان ضیاء اللہ خان، سید اظہر سید نثار اور ہارون شاہ محمد شاہ شامل ہیں۔