پہلگام حملے کی تحقیقات جاری ہے، تحقیقات نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) تک پہنچ چکی ہے اور این آئی اے نے بھی اپنی تحقیقات کو آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع سے ملی معلومات کے مطابق این آئی اے کو اپنی ابتدائی جانچ میں ایک ایسے شخص کا پتہ چلا ہے جو اس وقت وہاں فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی کر رہا تھا، فی الحال این آئی اے اس شخص سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔
ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق این آئی اے اپنی پوچھ تاچھ کے دوران مقامی فوٹوگرافر سے یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ اگر وہ وہاں پہنچا تو کیا وہ کسی سیاح کے ساتھ وہاں پہنچا تھا یا وہ اس جگہ رہتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تحقیقاتی ایجنسی اپنی تحقیقات کے دوران یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس شخص کے پاس اس واقعے سے متعلق کتنی ویڈیوز اور تصاویر ہیں۔
این آئی اے جائے وقوعہ پر موجود سبھی سے پوچھ تاچھ کرے گی:
ذرائع کے مطابق این آئی اے اپنی تحقیقات کے دوران ان لوگوں سے پوچھ تاچھ اور بیانات بھی ریکارڈ کرے گی جو جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ اس میں وہ لوگ شامل ہیں جو اس واقعے کے دوران زخمی ہوئے، جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا یا جو بحفاظت فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
این آئی اے سیاحوں کی طرف سے لی گئی تصاویر اور ویڈیوز حاصل کرے گی:
ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں این آئی اے ایسے تمام لوگوں سے نہ صرف پوچھ تاچھ کرے گی بلکہ ان کے بیانات بھی ریکارڈ کرے گی۔ اس کے ساتھ اس واقعے سے متعلق جو بھی ویڈیوز اور تصاویر ان کے پاس دستیاب ہیں وہ بھی حاصل کریں گے اور انہیں اپنی تفتیش میں استعمال کریں گے۔
این آئی اے اپنی جانچ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ دہشت گردوں کو پہلی بار کب دیکھا گیا؟ کہاں سے آتے دیکھا؟ کیا اس کا کوئی اور مددگار بھی مشتبہ کے طور پر وہاں موجود تھا؟
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے:
قابل ذکر ہے کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) واقعہ کے چند گھنٹے بعد ہی موقع پر پہنچی تھی اور اپنی تحقیقات کو آگے بڑھا رہی تھی۔ لیکن سرکاری طور پر تفتیش ہفتہ (26 اپریل) کی شام این آئی اے کو منتقل کر دی گئی۔ اس کے بعد این آئی اے نے باضابطہ طور پر ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات کو آگے بڑھایا ہے۔ اس سارے معاملے کے درمیان جموں و کشمیر پولس کی ابتدائی جانچ کے دوران جو دستاویزات اور حقائق سامنے آئے تھے، جانچ ایجنسی جو اب تک اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے، وہ بھی این آئی اے کو منتقل کر دی گئی ہیں اور این آئی اے ان تمام پہلوؤں کو دیکھ کر تحقیقات کو آگے بڑھا رہی ہے۔