پہلگام دہشت گردانہ حملے کے ڈیڑھ ماہ بعد آج 6 جون جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے چناب پل کا افتتاح کیا۔ اس دوران سی ایم عمر عبداللہ، ایل جی منوج سنہا، وزیر ریلوے اشونی وشنو، پی ایم او میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ بھی موجود رہے۔ اس پل کے افتتاح سے اب وادی کشمیر پورے سال ملک کے دیگر حصوں سے جڑی رہے گی۔ اس سے قبل سردیوں میں برف باری کی وجہ سے سڑک کو بند کرنا پڑتا تھا۔ساتھ ہی وزیر اعظم نے سری نگر کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھائی اور ریاست میں 46,000 کروڑ روپے کے بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا۔افتتاح کے بعد مودی نے ترنگا پرچم لہرایا اور پل پر چہل قدمی کی۔
چناب پل کی کیا ہے خاص بات؟
جموں و کشمیر میں قائم چناب پل دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل ہے جو دریا کی سطح سے 359 میٹر (1,178 فٹ) بلندی پر واقع ہے۔یہ ایفل ٹاور سے 35 میٹر بلند ہے۔ اس پل کی کل لمبائی 1,315 میٹر ہے اور یہ یو ایس بی آر ایل کا ایک اہم حصہ ہے۔یہ پل 260 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں اور ریکٹر اسکیل پر 8 کی شدت کے زلزلے کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مسافروں کو سہولت:
وندے بھارت ٹرین ہفتے میں چھ دن جموں کے کٹرا میں ویشنو دیوی ریلوے اسٹیشن سے شمالی کشمیر کے بارہمولہ تک چلے گی۔یہ ٹرین سری نگر سے کٹرہ تک کا سفر صرف 3 گھنٹے میں مکمل کرے گی۔ یہ کٹرہ سے صبح 8:10 بجے روانہ ہوگی اور 11:20 بجے سری نگر پہنچے گی۔واپسی کے سفر پر، یہ سری نگر سے دوپہر 12:45 پر روانہ ہوگی اور 3:55 پر کٹرہ پہنچے گی۔ یہ ریاسی، سنگلدان، بانہال، قاضی گنڈ، اننت ناگ اور اونتی پور اسٹیشنوں پر رکے گی۔
کانگریس نے اٹھائے سوال:
کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی جے رام رمیش نے سوال اٹھایا اور کہا کہ "وزیر اعظم کبھی بھی حکمرانی میں تسلسل کو قبول نہیں کرتے کیونکہ وہ ہمیشہ اپنی تعریف اور خود کو فروغ دینے کے خواہاں رہتے ہیں۔ برہموس میزائل بھی حکمرانی میں تسلسل کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُدھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریلوے پروجیکٹ مارچ 1995 میں منظور کیا گیا تھا جب پی وی نرسمہا راؤ وزیر اعظم تھے۔ مارچ 2002 میں اٹل بہاری واجپائی نے اسے قومی پروجیکٹ قرار دیا تھا جب وہ وزیر اعظم تھے۔ چناب پل کے تمام ٹھیکے 2005 میں دیے گئے تھے۔آج کا دن جموں و کشمیر کے لوگوں اور ہندوستانی ریلوے کے لیے ایک اہم دن ہے، لیکن نظم و نسق میں تسلسل کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ یہ گزشتہ 30 سالوں کی اجتماعی کامیابی ہے۔ یکے بعد دیگرے وزرائے اعظم نے ان منصوبوں کو حقیقت بنانے کے لیے کام کیا ہے۔