کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی 22 بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری لیں گے جنہوں نے ' آپریشن سندور ' کے دوران پاکستانی گولہ باری میں اپنے پیاروں کو کھو دیا تھا۔ یہ اطلاع جموں و کشمیر کانگریس کے سربراہ طارق حامد قرہ نے دی۔ انہوں نے کہا کہ راہول نے پونچھ کے ان 22 بچوں کی تعلیم کے اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو پاکستانی گولہ باری میں اپنے والدین یا خاندان کے واحد کمانے والے کو کھو چکے ہیں۔
پہلی قسط جاری کی جائے گی:
نیوز بائٹس نے انڈین ایکسپریس کے حوالے سے بتایا کہ بچوں کے لیے امداد کی پہلی قسط بدھ کو جاری کی جائے گی تاکہ بچے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے راہول کی مدد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک وہ گریجویٹ نہیں ہو جاتے۔ مئی میں پونچھ کے اپنے دورے کے دوران راہول نے مقامی لیڈروں سے ایسے بچوں کی فہرست تیار کرنے کو کہا تھا۔ پارٹی رہنماؤں نے سروے اور سرکاری ریکارڈ چیک کرنے کے بعد بچوں کے نام فائنل کیے ہیں۔
پونچھ سب سے زیادہ متاثر ہوا :
بھارت- پاک کشیدگی کے دوران جموں و کشمیر کا پونچھ قصبہ سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ یہاں ایک دینی درسگاہ ضیاء العلوم پر فائرنگ سے 6 بچے زخمی ہوگئے۔ متاثرین میں سے ایک ویہان بھارگوا کی موت چھری لگنے سے ہو گئی۔ راہول نے کرائسٹ پبلک اسکول کا بھی دورہ کیا، جہاں 12 سالہ جڑواں بچے اربہ فاطمہ اور زین علی بھی ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بچوں سے کہا کہ وہ محنت سے تعلیم حاصل کریں۔
یہ جنگ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد شروع ہوئی :
22 اپریل کو پاکستانی دہشت گردوں نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں اچانک 26 بے گناہ مرد سیاحوں پر حملہ کیا اور ان کا مذہب پوچھنے پر انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس کے بعد بھارت نے پاکستان سے سفارتی تعلقات توڑتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ منسوخ کردیا۔ ہندوستانی فوج نے 7 مئی کو 'آپریشن سندور' شروع کیا اور پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے 9 ٹھکانے تباہ کر دیئے۔ اس کے بعد پاکستان نے بھی گولہ باری کی۔ پاکستان نے اپنے نقصانات کے بعد 10 مئی کو جنگ بندی کی پیشکش کی۔