Tuesday, June 24, 2025 | 28, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • آبنائے ہرمز کی غیر یقینی صورتحال،سعودی عرب اور ہندوستان کےدرمیان خام تیل کی سپلائی کا کیا ہےمتبادل انتظام

آبنائے ہرمز کی غیر یقینی صورتحال،سعودی عرب اور ہندوستان کےدرمیان خام تیل کی سپلائی کا کیا ہےمتبادل انتظام

Reported By: Munsif TV | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jun 23, 2025 IST     

image
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی اور آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش کے خدشات کے درمیان ہندوستان کے لیے خام تیل کی سپلائی کا خطرہ اگرچہ برقرار ہے، تاہم سعودی عرب کی جانب سے بحیرہ احمر کے ذریعے برآمدات کو دوبارہ روٹ کرنے کی صلاحیت ہندوستان کی توانائی کی ضروریات کے تسلسل کو یقینی بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں اس صورتحال کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔
 
رپورٹ کے مطابق ہندوستان اپنے خام تیل کا تقریباً 18 سے 20 فیصد سعودی عرب سے درآمد کرتا ہے۔ اگر آبنائے ہرمز کے راستے میں کوئی رکاوٹ پیش آتی ہے، تو سعودی عرب کا پیٹرول-یانبو کوریڈور ہندوستانی ریفائنریوں تک ان برآمدات کی ترسیل ممکن بنا سکتا ہے۔ اگرچہ اس متبادل راستے میں لاجسٹک چیلنجز اور مال برداری کے اخراجات میں اضافہ ممکن ہے، تاہم سعودی عرب کا متنوع برآمدی ڈھانچہ اور ہندوستان کی لچکدار سپلائی پالیسی ان رکاوٹوں کے منفی اثرات کو کم کر سکتی ہے۔

توانائی کی عالمی منڈیوں پر خطرے کے بادل

ایران کی پارلیمنٹ کی جانب سے آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش کی منظوری اور امریکی حملوں کے خدشات نے توانائی کی عالمی منڈیوں کو ایک بار پھر عدم استحکام کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ عالمی تیل کی ترسیل کے لیے آبنائے ہرمز ایک انتہائی اہم راستہ ہے، جہاں سے روزانہ تقریباً 20 فیصد عالمی خام تیل گزرتا ہے۔ ہندوستان بھی اپنی تیل درآمدات کا 35 فیصد اور ایل این جی کا 42 فیصد اسی آبنائے کے راستے حاصل کرتا ہے۔ ایسی صورتحال میں سپلائی میں تاخیر اور لاگت میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

روس، امریکہ اور دیگر ذرائع سے بڑھتی درآمدات

رپورٹ کے مطابق ہندوستان نے حالیہ برسوں میں اپنی خام تیل کی درآمدی حکمتِ عملی میں نمایاں تبدیلی کی ہے۔ 2022 سے روس سے درآمدات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، جو اب مشرق وسطیٰ کے تمام سپلائرز کی مشترکہ درآمدات سے زیادہ ہو چکی ہیں۔ جون 2025 میں ہندوستان نے روس سے 2.2 ملین بیرل یومیہ (mb/d) خام تیل درآمد کیا۔ اس کے علاوہ، امریکہ، مغربی افریقہ، برازیل اور لاطینی امریکہ جیسے خطے بھی ہندوستان کو متبادل سپلائی فراہم کر رہے ہیں، جو آبنائے ہرمز کے خطرے کو بڑی حد تک محدود کر رہے ہیں۔

مکمل بندش کا امکان کم، قلیل مدتی رکاوٹوں کا خدشہ

رپورٹ میں ماہرین کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کی مکمل ناکہ بندی کا امکان 'بہت کم' ہے۔ کیونکہ ایسا کرنا نہ صرف اس کی اپنی خام برآمدات (جو 96 فیصد جزیرہ کھرگ کے ذریعے کی جاتی ہیں) کو نقصان پہنچائے گا بلکہ چین جیسے بڑے خریدار اور دیگر شراکت دار بھی متاثر ہوں گے۔ ساتھ ہی اس اقدام کے نتیجے میں ممکنہ عالمی فوجی ردعمل کا بھی خطرہ موجود ہے۔
البتہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قلیل مدتی رکاوٹیں (24 سے 72 گھنٹے) پیش آ سکتی ہیں، جو عالمی منڈی میں قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، ٹینکر کی دستیابی میں کمی اور تیل کی مصنوعات کی ترسیل متاثر کر سکتی ہیں۔

ہندوستان کی توانائی حکمت عملی کا ارتقاء

رپورٹ کے مطابق ہندوستان 5.5 ملین بیرل یومیہ (mb/d) خام تیل درآمد کرتا ہے، جس میں 35 فیصد سے زائد مشرق وسطیٰ کے ذریعے آبنائے ہرمز سے آتا ہے۔ اس لاجسٹک رسک کے باوجود گزشتہ دو برس میں ہندوستان نے اپنی توانائی سپلائی چین کو متنوع بنانے اور خطرات کو کم کرنے میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے۔