Thursday, August 07, 2025 | 13, 1447 صفر
  • News
  • »
  • علاقائی
  • »
  • امریکہ کا بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: اویسی کا مودی حکومت پر سخت حملہ ، کہا یہ سفارت کاری نہیں، معاشی غنڈہ گردی ہے

امریکہ کا بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: اویسی کا مودی حکومت پر سخت حملہ ، کہا یہ سفارت کاری نہیں، معاشی غنڈہ گردی ہے

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Aug 07, 2025 IST     

image
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اور رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے امریکہ کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد اضافی درآمدی ٹیرف لگانے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ حیدرآباد کےرکن پارلیمنٹ  نے  مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ امریکہ صدر کے  اس فیصلے کے بعد بھارت پر امریکی ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
 
اویسی نے ایک سخت لب و لہجے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا،
"ٹرمپ نے بھارت پر ایک اور 25 فیصد ٹیرف تھوپ دیا، صرف اس لیے کہ ہم نے روس سے تیل خریدا۔ یہ سفارت کاری نہیں بلکہ غنڈہ گردی ہے اُس ‘بفّون ان چیف’ کی جو عالمی تجارت کے اصول تک نہیں جانتا۔"آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کےصدر  اسد الدین اویسی  نے متنبہ کیا کہ یہ اضافی محصولات بھارتی ایکسپورٹرز، چھوٹے تاجروں، مینوفیکچررز اور ملازمت پیشہ طبقے کو بری طرح متاثر کریں گے۔ اویسی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان اقدامات سے نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری (FDI) میں کمی آئے گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی کم ہوں گے اور سپلائی چینز متاثر ہوں گی۔
 
اویسی نے بی جے پی زیر قیادت حکومت پر طنز کرتے ہوئے پوچھا:
"اب کہاں ہیں وہ بی جے پی والے جو سینہ تان کر طاقت کی بات کرتے تھے؟ میں نے پچھلی بار بھی پوچھا تھا، کیا مودی جی 56 انچ کا سینہ دکھائیں گے جب ٹرمپ 56 فیصد ٹیرف لگائیں گے؟ ٹرمپ نے 50 پر ہی روک دیا، شاید وہ ہمارے 'نان بایولوجیکل' وزیر اعظم سے ڈر گیا ہو؟"اویسی نے مودی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ کیا روس سے تیل خرید کر بھارت نے اپنی اسٹریٹیجک خودمختاری کو قربان کر دیا؟ اور کیا یہ سب کچھ محض چند ارب پتی دوستوں کے فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے؟
 
مرکزی حکومت یا بی جے پی کی طرف سے تاحال اس بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اویسی کے اس ٹوئٹ نے سوشل میڈیا پر زبردست بحث چھیڑ دی ہے۔سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس سخت فیصلے پر بھارت کو مضبوط سفارتی قدم اٹھانا چاہیے، ورنہ اس کے معاشی نتائج عام شہری تک پہنچ سکتے ہیں۔