امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑا فیصلہ لے تے ہوئے افغانستان اور ایران سمیت 12 ممالک کے شہریوں کو امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے تحت یہ قدم دہشت گردی اور دیگر خطرات کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔ ٹرمپ حکومت کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ امریکہ کی سلامتی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اعلان کے مطابق افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس کے ساتھ برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا کے شہریوں کے داخلے پر جزوی پابندی ہوگی۔
ٹرمپ نے 12 ممالک پر پابندی کیوں لگائی؟
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے پابندی کے دائرہ کار کا فیصلہ کرتے ہوئے خارجہ پالیسی، قومی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے اہداف پر پوری توجہ دی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک سے آنے والے افراد کا ویزہ ختم ہونے کے بعد بھی غیر قانونی طور پر امریکا میں قیام پذیر ہیں۔ اس کا بھی اب خیال رکھا جائے گا۔ امریکہ کا یہ اعلان 9 جون سے نافذ العمل ہوگا۔
ٹرمپ سفری پابندی کا فیصلہ پہلے ہی لے چکے ہیں:
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے سفری پابندی سے متعلق کوئی بڑا فیصلہ لیا ہو۔ وہ پہلے بھی ایسا کر چکا ہے۔ ٹرمپ نے 2017 میں اپنے دور حکومت میں کچھ مسلم ممالک پر بھی ایسی ہی پابندیاں لگائی تھیں۔ٹرمپ کے اس فیصلے نے 2017 میں ہزاروں سیاحوں، تاجروں اور دیگر لوگوں کو مشکل میں ڈال دیا تھا، اس دوران کئی لوگوں کو سفر مکمل کیے بغیر واپس بھیج دیا گیا۔ انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والوں کو بھی باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔