• News
  • »
  • قومی
  • »
  • اسد الدین اویسی نے مالیگاؤں کیس میں جانچ ایجنسیوں کے رول پر اٹھایا سوال، پوچھا ان واقعات کے لئے کون ذمہ دار

اسد الدین اویسی نے مالیگاؤں کیس میں جانچ ایجنسیوں کے رول پر اٹھایا سوال، پوچھا ان واقعات کے لئے کون ذمہ دار

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Aug 01, 2025 IST     

image
این آئی اے کی خصوصی عدالت نے جمعرات (31 جولائی) کو مالیگاؤں دھماکہ کیس میں بڑا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے 2008 میں ہونے والے دھماکہ کیس کے تمام ساتوں ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔ اس میں سابق بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت شامل ہیں۔ اویسی نے اس معاملے کو لے کر ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے۔
 
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے اس فیصلے کو انصاف کا مذاق قرار دیتے ہوئے کئی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، کیا مودی اور فڑنویس کی حکومتیں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی، جیسا کہ انہوں نے 2006 کے ممبئی ٹرین بم دھماکہ کیس میں بری کیے گئے 12 ملزمان کے خلاف کیا تھا؟ کیا مہاراشٹر کی سیکولر پارٹیاں اس معاملے میں احتساب کا مطالبہ کریں گی؟ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ان چھ بے گناہوں کو کس نے مارا؟

اویسی نے روہنی سالیان کا ذکر کیوں کیا؟

اویسی نے 2016 میں اس وقت کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر روہنی سالیان کے اس بیان کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ این آئی اے نے انہیں ملزم کے خلاف نرم رویہ اختیار کرنے کو کہا تھا۔ انہوں نے لکھا، سال 2017 میں، این آئی اے نے سادھوی پرگیہ کو بری کرنے کی کوشش کی، جو بعد میں 2019 میں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ بنیں۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے بھی تحقیقاتی ایجنسیوں پر سوال اٹھائے:

اویسی نے جانچ ایجنسیوں، این آئی اے اور اے ٹی ایس کی لاپرواہی اور مشکوک کردار پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا، یہ مودی حکومت کا اصل چہرہ دکھاتا ہے، جو دہشت گردی کے خلاف سخت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، جس نے دہشت گردی کے ایک معاملے میں ایک ملزم کو ایم پی بنایا۔ کیا قصوروار تفتیشی افسران کا احتساب ہوگا؟
 
اویسی کہتے ہیں کہ اس کا جواب سب کو معلوم ہے۔ یہ کیس نہ صرف تفتیشی عمل کی خامیوں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ یہ سوال بھی اٹھاتا ہے کہ کیا ہندوستان میں مذہبی تشدد کے متاثرین کو کبھی انصاف ملے گا؟ مالیگاؤں کے متاثرین ابھی تک جواب کے منتظر ہیں۔