آندھرا پردیش کے وزیر اقلیتی بہبود نے بتایا ہے کہ ریاست میں تعلیمی سال 2025–26 کے لیےتلی کی وندنم اسکیم کے ذریعے تقریباً 5 لاکھ اقلیتی طلبہ کو مالی فنڈ فراہم کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ملک گیر سطح پر تمام تعلیمی طبقوں، خاص طور پر اقلیتی اور کمزور طبقات کے بچوں کی تعلیم میں معاونت کرنا ہے۔
فی طالب علم کو15،000 امداد:
اس اسکیم کے تحت فی طالب علم کو 15 ہزار روپئے دیئے جارہےہیں۔ 2,000 اسکولوں کی ترقی اور بنیادی ضروریات کے لیے علیحدہ رکھے گئے ہیں۔ اور باقی 13,000 براہِ راست بچوں کی ماؤں یا قانونی سرپرستوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی ۔
شمولیت اوراہلیت:
کلاس اول سے انٹرمیڈیٹ تک کے تمام سرکاری و پرائیویٹ اسکولوں میں زیرِ تعلیم طلبہ اس اسکیم کے اہل ہیں۔ اس اسکیم میں تقریباً 67 لاکھ سے زیادہ بچوں کا احاطہ کیا گیا، جن میں سے 43 لاکھ ماؤں/والدین نے مالی فائدہ اٹھایا ۔
اقلیتی طلبہ کے لیے خاص:
اقلیتی طلبہ اس وسیع دائرہ کار میں شامل ہیں، اور وزیر این ایم ڈی فاروق کے مطابق تقریباً 5 لاکھ بچوں کو اسکیم سے براہِ راست فائدہ پہنچایا گیا۔
شفافیت و نگرانی:
مستفیدین کی فہرست گاؤں و وارڈ سطح پر آویزاں کی گئی؛ اپیلیں 20 جون تک قبول کی جائیں گئیں۔
درخواست دہندگان کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد ابتدائی نتائج طے کیے گئے۔
مزید تعلیم یافتہ شمولیت:
ابتدائی ٹائم فریم 12 جون سے لے کر5 جولائی تک فنڈ ترسیل کا عرصہ مقرر کیا گیا
اقلیتوں کا شمولیتی پہلو: وزیر اقلیتی بہبود نے اقلیتی بچوں کے لیے اس اسکیم کو ایک اہم و شمولیتی قدم قرار دیا ہے، جو ان کے تعلیمی مستقبل کو مستحکم بناتا ہے۔
“تلّی کی وندنم” اسکیم کے تحت اقلیت سمیت دیگر تمام طبقات کے بچوں کی تعلیم کو مؤثر مالی معاونت فراہم کی گئی ہے۔ اگرچہ ابتدائی مرحلے میں تکنیکی چیلنجز اور بینکنگ کی پیچیدگیاں سامنے آئیں، لیکن حکومت نے ان کے حل کے لیے مناسب اقدامات کا آغاز کیا ہے۔ وزیر کا کہنا ہے کہ تقریباً 5 لاکھ اقلیتی طلبہ کو فنڈ فراہم کیے جانے کا عمل تیزی سے جاری ہے، جو ملک میں شمولیتی تعلیم کی ایک بہترین مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتوں اورعوام کی ترقی کے لئے خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔