یوگی حکومت اب یوپی کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں کی گرین سٹی رینکنگ کرے گی۔ یعنی ہر شہر کو یہ رینکنگ اس کی ہریالی اور ماحولیات کے لیے کیے جانے والے کام کی بنیاد پر ملے گی۔ اس کے لیے گرین سٹی مانیٹرنگ سسٹم تیار کیا جا رہا ہے، جس سے دیکھا جائے گا کہ کون سا شہر کتنا سبز ہے۔ اس کے مطابق شہروں کو گرین اسٹار ریٹنگ دی جائے گی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ کانپور، آگرہ، وارانسی اور لکھنؤ جیسے انتہائی آلودہ شہروں میں حکومت کا ہدف سال 2026 تک آلودگی کو 40 فیصد تک کم کرنا ہے۔ اس کے لیے تمام نئی عمارتوں میں گرین بلڈنگ رولز کو لازمی بنایا جائے گا۔ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شہر کو الٹیمیٹ گرین سٹی ایوارڈ ملے گا۔ شہروں میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کے لیے جدید طریقے سے شجر کاری کی جائے گی۔
کابینہ نے جمعہ کو محکمہ شہری ترقی کی اربن گرین پالیسی کو منظوری دے دی۔ شہری ترقی کے محکمے کے سکریٹری امرت ابھیجت نے کہا کہ یہ پالیسی یوپی کو ہندوستان کی سب سے سرسبز ریاست بنانے کی طرف ایک بڑا قدم ہے اور اس سے لاکھوں لوگوں کا طرز زندگی بہتر ہوگا۔
بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شہر کو الٹیمیٹ گرین سٹی ایوارڈ دیا جائے گا:
حکومت کی نئی اربن گرین پالیسی کے تحت ہر شہر میں ہریالی اور ماحولیات کے حوالے سے کیے جانے والے کام کی نگرانی کی جائے گی۔ اس کے لیے مانیٹرنگ سسٹم بنایا جائے گا۔ شہروں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر مختلف گرین رینکنگ دی جائے گی۔
اگر کسی شہر میں 25% سے زیادہ ہریالی ہے اور اس کا اسکور 80% سے زیادہ ہے تو اسے گرین پلس رینکنگ ملے گی۔ بہترین کام کرنے والے شہر کو الٹیمیٹ گرین سٹی ایوارڈ ملے گا۔ اس میں مقامی، ریاستی اور خود مختار ایجنسیوں کے ذریعے ہر شہر کی ترقی کی نگرانی کی جائے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہریالی بڑھانے کے لیے درست اور بروقت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یوپی کے اسمارٹ اور گرین شہروں میں عمودی باغات اور پارکس بنائے جائیں گے:
یوپی حکومت کی اربن گرین پالیسی کے تحت شہروں کو سرسبز بنانے کے لیے تین سطحوں پر کام کیا جائے گا، جس میں شہر، محلہ اور عمارت کی سطح پر ہریالی بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ میاواکی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے شہروں میں چھوٹے گھنے جنگلات بنائے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ گرین بیلٹس، کم آلودگی والے علاقے، عمودی باغات، اسفنج پارکس اور گرین میلے جیسے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس پالیسی کو تین مرحلوں میں لاگو کیا جائے گا، جس میں پہلے مرحلے میں بڑے شہروں اور میٹرو میں اسے نافذ کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں ان شہروں میں لاگو کیا جائے گا جن کی آبادی ایک لاکھ سے زیادہ ہے اور 2030 کے بعد یہ پالیسی پورے یوپی میں لاگو کی جائے گی۔