انّا یونیورسٹی(Anna-university) جنسی ہراسانی کیس معاملہ میں ملزم گیان سیکرن کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے گیاناسیکرن کو یونیورسٹی کیمپس میں ایک 19 سالہ طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے لیے ان پر لگائے گئے تمام 11 الزامات کا قصوروار پایا ہے۔ مجرم کے خلاف لگائے گئے الزامات میں جنسی ہراسانی، عصمت دری، دھمکی، اغوا اور دیگر دفعات شامل ہیں۔ تاہم عدالت نے ابھی تک ملزم کو سزا نہیں سنائی ہے۔جج راجلکشمی نے کہا کہ انہیں زیادہ سے زیادہ سزا ملنی چاہئے کیونکہ وہ تمام الزامات میں مجرم قرار دیے گئے ہیں۔ تاہم، مجرم نے عدالت سے کم سے کم سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنی بوڑھی ماں اور آٹھ سالہ بیٹی کا خیال رکھنا ہے۔
کیا ہے معاملہ؟
در اصل،گیان سیکرن نامی شخص پر یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ الزام ہے کہ گیان نے کشوری نامی طالبہ کے ایک مرد دوست پر پہلے حملہ کیا۔اور پھر دسمبر میں یونیورسٹی کیمپس میں اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ اس نے مستقبل میں اسے بلیک میل کرنے کے لیے اس واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔ آپ کو بتا دیں کہ اس واقعہ نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک بڑے سیاسی تنازع کو جنم دیا تھا۔ جج راجلکشمی نے کہا کہ چونکہ وہ تمام الزامات میں قصوروار ٹھہرے ہیں اس لیے انہیں کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے۔تاہم، مجرم نے کم سے کم سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنی بوڑھی ماں اور آٹھ سالہ بیٹی کا خیال رکھنا ہے۔
100 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل:
اس کیس میں 29 گواہوں نے گواہی دی اور 100 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی گئی۔ ایف آئی آر کی تفصیلات کے افشا ہونے کے خدشات بھی تھے، جس کے نتیجے میں متاثرہ کی شناخت عام ہو جائے گی۔ ہندوستانی قانون سماجی بدنامی کو روکنے کے لیے جنسی زیادتی کے شکار افراد کی شناخت کا تحفظ کرتا ہے۔ جان بوجھ کر تفصیلات لیک کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، پولیس نے مرکز کے زیر انتظام پولیس ویب سائٹ پر حساس معلومات کو محدود نہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔