دہلی ہائی کورٹ نے بابا رام دیو کو ان کے ریمارکس پر پھٹکار لگائی ہے۔ دراصل، رام دیو نے پتنجلی شربت بیچنے کے لیے مشہور روح افزا شربت کو نشانہ بناتے ہوئے اسے 'شربت جہاد' کہا تھا۔روح افزا مینوفیکچرنگ کمپنی ہمدرد کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے رام دیو کے تبصرے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عدالت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا گیا ہے۔ہمدرد کمپنی نے اسے فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے کا معاملہ قرار دیا ہے۔
عدالت نے کیا کہا؟
پتنجلی اور رام دیو کی نمائندگی کرنے والے وکیل نائر نے کہا کہ ان کے مؤکل کسی مذہب کے خلاف نہیں ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ مذکورہ موقف بیان حلفی میں آنا چاہیے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تمام متنازعہ اشتہارات چاہے پرنٹ ہوں یا ویڈیو، پتنجلی اور رام دیو ہٹا دیں گے۔ تب عدالت نے رام دیو سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا کہ وہ مستقبل میں ایسا کوئی بیان، اشتہار یا سوشل میڈیا پوسٹ جاری نہیں کریں گے جس سے ہمدرد کو پریشانی ہو۔ جسٹس بنسل نے رام دیو کو حلف نامہ داخل کرنے کے لیے پانچ دن کا وقت دیا۔ کیس کی اگلی سماعت یکم مئی کو ہوگی۔
دراصل ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن انڈیا نے پتنجلی کے خلاف عرضی دائر کی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے ہمدرد کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ بابا رام دیو نے بغیر کسی روک ٹوک کے ہمدرد کے خلاف ایسے بیانات دیئے جس سے مذہب کو ٹھیس پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ بابا رام دیو کا بیان مذہبی تقسیم پیدا کرتا ہے اور یہ نفرت انگیز تقریر کے تحت آتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بیان بھی ہتک عزت کی زد میں آتا ہے۔
بابا رام دیو نے کیا کہا تھا؟
کچھ دن پہلے، پتنجلی کے گلاب شربت کو لانچ کرتے ہوئے رام دیو نے کہا، "ایک کمپنی ہے جو آپ کو شربت دیتی ہے، لیکن اس سے حاصل ہونے والی رقم مدرسوں اور مساجد کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے، اگر آپ وہ شربت پیتے ہیں تو مدارس اور مساجد بن جائیں گی، لیکن اگر آپ پتنجلی کا گلاب شربت پیتے ہیں، تو گروکل، اچار اور ایجوکیشن بورڈ انڈین یونیورسٹی، گوروکل، آچار اور تعلیمی بورڈ بن جائیں گے۔ جس طرح 'لوجہاد 'ہے یہ بھی 'شربت جہاد 'کی ایک قسم ہے۔
بابا رام دیو کا یہ پہلا متنازع بیان نہیں:
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب رام دیو نے پتنجلی کے دیگر پروڈکٹس کو بہتر ظاہر کرنے کے لیے عوامی طور پر ان کو کم کیا ہو۔اس سے قبل انہوں نے کورونا وبا کے دوران کورونیل دوا لانچ کی تھی اور ایلوپیتھی ڈاکٹروں کو نشانہ بنایا تھا۔ پھر انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) رام دیو کے خلاف عدالت گئی اور رام دیو کو معافی مانگنی پڑی۔