نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک بار پھر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس معاملے میں مزید تاخیر کی گئی تو ان کی پارٹی کے پاس سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔ہفتہ کو جنوبی کشمیر کےکوکرناگ علاقے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں موجودہ حکومت کو قائم ہوئےآٹھ ماہ ہو چکے ہیں، لیکن تاحال ریاستی درجہ بحال نہیں کیا گیا، جو یہاں کے عوام کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔
ریاستی درجہ بحال ہونے پر مکمل اختیارات ملیں گے
فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ ریاستی حیثیت کی بحالی کے ساتھ ہی یہاں کی عوام کو حقیقی حکمرانی کے وہ اختیارات بھی واپس ملیں گے، جو انہیں پہلے حاصل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی درجہ کے بغیر مکمل اور خودمختار عوامی حکومت کا قیام ممکن نہیں۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر اظہارِ تشویش
فاروق عبداللہ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری اور متعلقہ ممالک سے دانشمندی، تحمل اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نہ صرف متاثرہ ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔
نیشنل کانفرنس کا واضح مؤقف
واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس گزشتہ کئی برسوں سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی اور آرٹیکل 370 و 35A کی منسوخی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتی آ رہی ہے۔ پارٹی نے اس سلسلے میں قانونی اور جمہوری راستے اختیار کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، اور اب فاروق عبداللہ کے تازہ بیان سے ایک بار پھر ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔