اسلام میں سود لینا اور دینا سختی سے حرام قرار دیا گیا ہے۔ موجودہ دور میں سودی قرضوں کی وجہ سے کئی خاندان برباد ہو چکے ہیں اور بہت سے افراد خودکشی جیسے انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ایسے حالات میں کرناٹک کے شہر دھارواڑ میں گزشتہ گیارہ سالوں سے ایک اسلامی بینک چھوٹے کاروباری مسلم افراد کو بغیر سود کے قرض فراہم کر کے انہیں سود کی لعنت سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس موقع پر اس اسلامی بینک کے صدر جناب میر محمود انعامدار نے منصف ٹی وی کے نمائندے عبدالرشید اکی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد کے طور بیت المال کے مولانا احمد الدین صاحب جب دھارواڑ تشریف لائے اور یہاں سود سے بچنے کے لیے طور بیت المال کی طرز پر ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، تو انھوں نے اپنے دوستوں اور احباب سے مشورہ کرتے ہوئے 2014 میں اس اسلامی بینک کی بنیاد رکھی۔
آج یہ بینک مکمل شریعت کے مطابق کام کر رہا ہے اور مسلم نوجوانوں و خواتین کو بغیر سود کے قرض فراہم کر کے انہیں تجارت کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔ یہ بینک فی الحال صرف دھارواڑ شہر تک محدود ہے اور صرف چھوٹے کاروباری افراد کو ہی قرض دیا جاتا ہے۔ اب تک چار سو سے زائد افراد کو بغیر سود کے قرض فراہم کیا جا چکا ہے۔ اور الحمدللہ یہ ادارہ کامیابی کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔
اس موقع پر دھارواڑ کے معروف ایڈووکیٹ اے اے پٹھان اور انجمن اسلام ہبلی (اتر کرناٹک)کے صدر جناب حمید کوپد نے گزشتہ گیارہ سالوں سے مسلمانوں کو سود سے بچانے کی خدمات انجام دینے پر میر محمود انعامدار صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی۔