ایران اور اسرائیل کے درمیان کشدگی مزید بڑھتی جارہی ہے۔گزشتہ شب ایران نے تل ابیب کی عمارتوں پر شدید میزائلی حملہ کیا۔ جس میں کئی افراد کے زخمی اور ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔وہیں اسرائیل کے نیشنل ایمرجنسی میڈیکل، ڈیزاسٹر، ایمبولینس اور بلڈ بینک سروس کے میگن ڈیوڈ ایڈم نے کہا کہ اسرائیل پر ایرانی بیلسٹک میزائل حملے میں تقریباً 22 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دو افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ باقی کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ تاہم کئی رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایرانی حملے میں ایک شخص کی موت بھی ہوئی ہے جبکہ 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ادھر دوسری جانب اسرائیل میں لوگوں نے ایران کی جوابی کارروائی کے پیش نظر خوراک اور پانی ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یروشلم کی سوپر مارکیٹوں میں سامان تیزی سے خالی ہو رہا ہے۔ ملک میں ہنگامی خدمات کیلئے خون بھی جمع کیا جا رہا ہے۔ ہسپتال میں داخل مریض جو گھر جا سکتے ہیں انہیں ڈسچارج کیا جا رہا ہے۔ مغربی کنارے کے تمام فلسطینی شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ اب تک ایران اسرائیل پر تقریباً 150 بیلسٹک میزائل داغ چکا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایرانی حملے میں 9 جائے حادثہ کی اطلاع ملی ہے جس میں تقریباً 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ایرانی حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا کہ ایران نے ہماری شہری آبادی پر حملہ کیا ہے۔ ہم اسرائیل کے شہریوں کی حفاظت جاری رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آیت اللہ حکومت کو اس کے گھناؤنے اقدامات کی بھاری قیمت چکانی پڑے۔
وہیں ایران پر اسرائیل کے بڑے حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ انہوں نے خود ایران کو اسرائیلی حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کیلئے مذاکرات میں امریکی انتباہ کی مخالفت کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ اسرائیل کی کارروائی کو بہت اچھا قرار دیتے ہوئے امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ایران کے رہنماؤں کو بہت سمجھایا لیکن انہوں نے ایک نہ سنی۔صدر ٹرمپ نے کہاکہ انہوں نے ابتدائی طور پر اسرائیلی حملے سے بچنے کی کوشش کی تھی تاکہ ایران کو سفارت کاری اور مذاکرات کیلئے کافی وقت مل سکے۔
تاہم انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں یہ بھی کہا کہ انہوں نے تہران کو 60 دن کا الٹی میٹم دیا تھا اور آج 61 واں دن ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ اب بھی ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ واشنگٹن اتوار کو عمان میں ہونے والے مذاکرات کیلئے منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھے گا لیکن اسرائیل کے بڑے حملے کے بعد انہیں شک ہے کہ ایران اس میں شرکت کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف 15 جون کو ایرانی وفد سے ملاقات کرنے والے ہیں۔