جھارکھنڈ کے سرکاری اسکولوں میں تقریباً چار ہزار اسسٹنٹ ٹیچرز (پارا ٹیچر) کو ملازمتوں سے برخاست کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ان اساتذہ پر جعلی اور غیر تسلیم شدہ اداروں کے جاری کردہ تعلیمی سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر کام کرنے کا الزام ہے۔ اپریل کے مہینے میں جھارکھنڈ کے سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ اور اسٹیٹ ایجوکیشن پروجیکٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک ہدایت کے مطابق، ریاست کے تمام 24 اضلاع میں اسسٹنٹ ٹیچرزکے سرٹیفکیٹس اور ڈگریوں کی تصدیق جاری ہے۔
تحقیقات میں 1,136 اساتذہ کی نشاندہی کی گئی :
محکمانہ ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق مختلف اضلاع میں اب تک کی گئی تحقیقات میں 1136 ایسے اساتذہ کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے غیر تسلیم شدہ اداروں کے تعلیمی سرٹیفکیٹ جمع کرائے ہیں۔ دمکا ضلع میں ایسے 153،گرڈیہ میں 269اور دیوگھر میں 98 اسسٹنٹ ٹیچرز کی تنخواہیں اپریل 2025 سے روک دی گئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پوری ریاست میں ایسے اسسٹنٹ ٹیچروں کی کل تعداد تقریباً چار ہزار ہے۔ جھارکھنڈ اسٹیٹ ایجوکیشن پروجیکٹ ڈائریکٹر ششی رنجن نے کہا کہ تمام اضلاع کے ایجوکیشن سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ فرضی سرٹیفکیٹ پیش کرنے والے پارا ٹیچرز کی جانچ مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔
سال 2005 میں محکمہ نے ایک سرکلر جاری کیا۔
تحقیقات مکمل ہونے کے بعد محکمانہ سطح پر پالیسی کی بنیاد پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ پوری ریاست میں 62 ہزار سے زیادہ اسسٹنٹ ٹیچر (پارا ٹیچر) کام کر رہے ہیں۔ سرو شکشا ابھیان کے تحت دیہی اسکولوں میں ان کی تقرری 2001 اور 2003 کے درمیان دیہی تعلیمی کمیٹیوں کی سفارشات پر کی گئی تھی۔ اس وقت ان کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت میٹرک مقرر تھی اور انھیں صرف ایک ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ دیا جاتا تھا۔ بعد ازاں سال 2005 میں محکمہ نے ایک سرکلر جاری کیا، جس میں ایسے اساتذہ کی کم از کم قابلیت انٹرمیڈیٹ مقرر کی گئی۔
بتایا جاتا ہے کہ اس سرکلر کے بعد ہزاروں اساتذہ نے اتر پردیش، بہار اور جھارکھنڈ کے ایسے کئی اداروں سے انٹرمیڈیٹ پاس کرنے کے سرٹیفکیٹ جمع کرائے جو غیر تسلیم شدہ ہیں۔ ان سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر وہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کام کر رہے ہیں۔ غیر تسلیم شدہ اداروں کی طرف سے جاری کیے گئے زیادہ تر سرٹیفکیٹ، جنہیں جانچ میں فرضی قرار دیا گیا ہے، اتر پردیش کے ہیں۔اس سلسلے میں اسسٹنٹ ٹیچرس ایسوسی ایشن نے ریاستی محکمہ تعلیم کے افسران اور وزیر کو تحریری اعتراض درج کیا ہے۔