بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) لیڈر اور تلنگانہ قانون ساز کونسل کی رکن (ایم ایل سی) کلواکنٹلا کویتا نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کلواکنٹلا کویتا نے ان قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک اخباری تراشہ شیئر کیا اور خبر شائع کرنے والے ادارے کی صحافتی ساکھ پر سوال اٹھایا۔
کویتانے اپنی پوسٹ میں لکھا:
“کیا یہ صحافت ہے یا اذیت رسانی؟ بغیر مجھ سے رابطہ کیے ایسی خبر شائع کرنا افسوسناک ہے۔”یہ پوسٹ وائرل ہو چکی ہے اور سوشل میڈیا پر بھرپور تبصرے جاری ہیں۔گزشتہ چند مہینوں سے کلواکنٹلا کویتا تلنگانہ جاگروتی تنظیم کو فعال اور مستحکم کر رہی ہیں۔ تنظیم سے منسلک ذیلی ونگز کے اعلانات اور سرگرمیوں میں وسعت کی وجہ سے قیاس کیا جا رہا تھا کہ وہ نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھنے جا رہی ہیں۔
ورنگل میں بی آر ایس کی سلور جوبلی تقاریب کے بعد اطلاعات آئیں کہ کویتا نے پارٹی صدر اور اپنے والد کے. چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) کو ایک خط بھی ارسال کیا۔ اس کے بعد، امریکہ روانگی سے قبل، انہوں نے تلنگانہ جاگروتی کی مختلف ذیلی تنظیموں میں عہدیداروں کی تقرریوں کا اعلان بھی کیا۔ ان اقدامات نے ان افواہوں کو مزید ہوا دی کہ وہ جلد ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کرنے والی ہیں۔కనీసం నన్ను సంప్రదించకుండా ఈ వార్త రాసిన పత్రికది జర్నలిజమా?? శాడిజమా ? pic.twitter.com/kUESVnMDTF
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) May 28, 2025
بعض سوشل میڈیا صارفین نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ مجوزہ پارٹی کا نام بھی طے ہو چکا ہے اور کے. چندرشیکھر راؤ کے بھیجے گئے نمائندوں اور کویتا کے درمیان مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ ت ریاست تلنگانہ کے یوم تاسیس (2 جون) کو نئی سیاسی جماعت کے باضابطہ اعلان کی تیاریاں مکمل ہیں۔
تاہم، کلواکنٹلا کویتا نے ان تمام اطلاعات کو واضح طور پر جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خبریں ان سے کسی قسم کے رابطے کے بغیر شائع کی گئی ہیں اور اس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔