منی پور میں ایک بار پھر سیاسی ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے ریاست میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا ہے۔ آج 28 مئی بدھ کو 10 ایم ایل ایز نے گورنر سے ملاقات کی اور دعویٰ کیا کہ انہیں 44 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں ریاست میں صدر راج کے خاتمے کی امید ہے۔ یاد رہے کہ اس سال 13 فروری کو منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد وہاں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ ریاست میں صدر راج نافذ ہوئے 103 دن ہوچکے ہیں۔
تاہم اس بیچ بی جے پی نے ایک بار پھر نئی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کر دیا ہے۔ منی پور میں یہ ہنگامہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پی ایم مودی 29 مئی کو سکم کی ہندوستان میں شمولیت کے موقع پر منعقد ہونے والی جوبلی تقریبات میں شرکت کرنے والے ہیں۔
منی پور میں فی الحال نافذ ہے صدر راج:
منی پور میں کوکی اور میتی برادریوں کے درمیان 3 مئی 2023 سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ اس تشدد میں 300 سے زائد افراد ہلاک، 1500 سے زائد زخمی اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔9 فروری کو، اس وقت کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے تشدد کو روکنے میں ناکام رہنے کے دباؤ میں استعفیٰ دے دیا ۔ اس کے بعد ریاست میں 13 فروری سے صدر راج نافذ ہے۔
کیا بی جے پی حکومت بنا سکتی ہے؟
بی جے پی کی قیادت والے اتحاد میں 32 میتی ایم ایل اے، تین منی پوری مسلم ایم ایل اے اور نو ناگا ایم ایل اے شامل ہیں۔ اس طرح کل تعداد 44 تک پہنچ جاتی ہے۔ کانگریس کے پاس پانچ میتی سیٹیں ہیں۔ باقی 10 ایم ایل اے کوکی ہیں، جن میں بی جے پی کے سات باغی، دو کوکی پیپلز الائنس اور ایک آزاد شامل ہیں۔ منی پور میں مئی 2023 سے کشیدگی جاری ہے۔منی پور میں اگلے اسمبلی انتخابات 2027 کے فروری-مارچ میں تجویز کیے گئے ہیں۔