جگدیپ دھنکھر کے نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد ملک بھر میں اس بات پر کافی بحث ہو رہی ہے کہ ہندوستان کا آئندہ نائب صدر کون ہوگا۔ اس کیلئے انتخابات 9 ستمبر کو ہونے والے ہیں۔ ایسے میں اطلاعات کے مطابق این ڈی اے جلد ہی نائب صدر کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کے نام کا اعلان کرسکتا ہے۔ اس حوالے سے بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ 17 اگست کو ہونے کا امکان ہے جس میں امیدوار کے نام کو حتمی شکل دی جائے گی۔این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں نے نائب صدر کے عہدے کے لیے امیدوار کے انتخاب کا حق وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر جے پی نڈا کو دیا ہے۔ نائب صدر کے عہدے کیلئے نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 21 اگست ہے۔ذرائع کے مطابق این ڈی اے امیدوار کی نامزدگی کے دوران وزیر اعظم، مرکزی وزراء، چیف منسٹرس اور بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے نائب وزیر اعلیٰ بھی موجود رہیں گے۔
آر ایس ایس سے متعلق وزیراعظم کے دیے بیان پر کانگریس کی تنقید:
وزیراعظم مودی نے یومِ آزادی کی تقریر میں اپنی بھارتیہ جنتا پارٹی اور اپوزیشن کے لیے پیغامات دیے۔مودی نے اپنی پارٹی کی نظریاتی جڑ ، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو دنیا کا سب سے بڑا این جی او قرار دیا ۔اور آر ایس ایس کے کاموں کی تعریف کی ۔تاہم، کانگریس لیڈران نے مودی کے اس بیان پر تنقید کی ۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ آر ایس ایس نے 52 سال تک ترنگا نہیں لہرایا، آزادی کی تحریک میں حصہ نہیں لیا اور کوئٹ انڈیا موومنٹ کی مخالفت کی۔کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے بھی کہا کہ آر ایس ایس کی کوئی تاریخی خدمات نہیں، جبکہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ آئین اور ملک کا تحفظ کیا ہے۔
آر ایس ایس کی تعریف کرنا تحریکِ آزادی کی توہین :اویسی
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر ،اسد الدین اویسی نے یومِ آزادی کے موقع پر وزیراعظم مودی کی تقریر پر تنقید کی ۔انہوں نے کہا کہ لال قلعہ سے آر ایس ایس کی تعریف کرنا تحریکِ آزادی کی توہین ہے۔اویسی نے ایکس پلیٹ فارم پر اپنے پیغام میں کہا کہ آر ایس ایس اور اس کے نظریاتی حامی کبھی آزادی کی جدوجہد میں شامل نہیں تھے ۔اور کبھی گاندھی جی سے زیادہ برطانوی سامراج کی مخالفت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندو توا کا نظریہ الگ تھلگ قومیت پر مبنی ہے، جو آئین کے اصولوں کے منافی ہے۔اویسی نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے ایک بار پھر یاد دلایا کہ حقیقی تاریخ سیکھنا اور اصلی ہیروز کو خراجِ پیش کرنا کتناضروری ہے۔ اور اگرچہ چین ہمارا سب سے بڑا بیرونی خطرہ ہے، لیکن سب سے بڑا خطرہ ملک کے اندر موجود ہے ۔اور وہ خطرہ ہے ۔نفرت اور بٹوارے کی سیاست جو سنگھ پریوار پھیلا رہا ہے۔