جموں و کشمیر حکومت نے حالیہ دہشت گردانہ حملے سے متاثرہ سیاحتی مقام پہلگام میں پہلی بار کابینہ کا اجلاس منعقد کیاہے۔ جنوبی کشمیرمیں واقع مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ریاستی وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے کابینہ اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں تمام کابینی وزراء نے شرکت کی۔ وہیں کابینہ کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعلی عمرعبداللہ نے جموں وکشمیر میں سیاحت کی بحالی اور ٹورزم کےشعبے کو نئی زندگی دینے کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد پہلگام میں دہشت گردی کے سائے کے بعد متاثرہ سیاحتی شعبے کو دوبارہ زندگی دینا ہے۔ پہلگام جوکبھی ملکی وغیرملکی سیاحوں کی پہلی پسند ہوا کرتا تھا، حالیہ واقعات کے بعد سیاحتی نقشے سے گویا معدوم ہوتا جا رہا تھا۔
پہلگام میں کابینہ کے اجلاس کا سیاسی پارٹیوں نےکیا خیرمقدم
وزیرِاعلیٰ عمرعبدللہ کی صدارت میں پہلگام میں کابینہ کا اجلاس کی اکثر سیاسی جماعتوں نے خیرمقدم کیا ہے۔ تاہم پی ڈی پی نے مانگ کی ہے کہ بند کیے گئے سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھول دیا جائے اور تل بل جیسے حساس معاملوں کو فلحال نا اٹھایا جائے۔ بی جے پی نے بھی اس قدم کا خیرمقدم کیا ہے۔
وفد نے وزیراعلیٰ اور کابینی اراکین سےکی ملاقات
اجلاس کے موقع پر مقامی لوگوں کے ایک وفد نے وزیر اعلیٰ اور کابینی اراکین سے ملاقات کی۔ وفد نے سیاحتی شعبے کی بحالی، امن و امان کی صورتحال، روزگار کے مواقع اور بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے امور پر تفصیلی بات چیت کی۔ وفد کا کہنا تھا کہ اگر حکومت فوری اقدامات کرے تو پہلگام کو دوبارہ سیاحتی مرکز بنایا جا سکتا ہے۔
دہشت گردوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے
پہلگام میں کابینہ اجلاس کے بعد وزیر امور صارفین ستیش شرما نے کہا کہ دہشت گرد حملے کا مقصد وادی کی سیاحت کو نقصان پہنچانا تھا، مگر ہم ان سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یاترا 2025 دہشت گردوں کے لیے ایک واضح پیغام ہوگا کہ وادی میں نہ صرف امن قائم ہے بلکہ سیاحت بھی پوری طرح بحال ہو رہی ہے
عمرعبداللہ کی خصوصی سائیکل رائڈ
ادھر وادی میں سیاحت کو فروغ دینے کے حوالے سے عمرعبداللہ کی خصوصی سائیکل رائڈ، عمرعبداللہ پہلگام کے مختلف علاقوں سے گزرتے ہوئے سائیکل پر سوار ہو کر ملک و بیرونی ممالک کے سیاحوں کو واضع طور پیغام دیا کہ وادئے کشمیر سے محفوظ علاقے کنہیں اور نہیں اور وہ یہاں آسکتے ہیں یہاں کے لوگ دل کھول کر تمام سیاحوں کو استقبال کریں گے، وزیر اعلی کے ہمراہ اس سائیکل رائڈ میں ان کے دونوں صاحب زادے موجود تھے۔پہلگام کی بیسرن وادی میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس سے سیاحت کے شعبے پر انتہائی خراب اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
واضح رہےکہ پہلگام کی بیسرن وادی میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ جس سے سیاحت کے شعبے پر انتہائی خراب اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عمر عبداللہ نے سال 2009 سے 2014 تک وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے سابقہ دور حکومت کے دوران کشمیر اور جموں دونوں خطوں میں لائن آف کنٹرول کے قریب کابینہ کی میٹنگیں بلائی تھیں، جن میں دور دراز اور سرحدی علاقوں میں ترقیاتی مسائل پر توجہ دی گئی تھی۔
مسائل کاپْرامن حل۔بات چیت ہی وہ واحد راستہ
نیشنل کانفرنس کے سرپرست اور سابق وزیراعلیٰ جموں وکشمیر، ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں بات چیت ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے تمام مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشیدگی اور بداعتمادی کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات ناگزیر ہے۔