پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے۔ پاکستان نے کہا کہ ٹرمپ کے سفارتی اقدام اور ثالثی نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑی جنگ کو ٹالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان نے یہ بھی کہا کہ اس سے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا امکان ٹل گیا۔گزشتہ چند روز سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ پاکستان امریکی صدر کو امن انعام کے لیے نامزد کر سکتا ہے۔پاکستان کے اس اقدام کو فوجی سربراہ عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات سے جوڑا جا رہا ہے۔یہ نامزدگی صدر ٹرمپ کی جانب سے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کی میزبانی کے بعد سامنے آئی ہے۔
پاکستان نے کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کی بھی تعریف کی:
پاکستان نے ایک سرکاری بیان میں کہا،کہ 'حکومت پاکستان نے 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے نام کی سفارش کی ہے۔ حکومت نے حالیہ پاک بھارت بحران کے دوران فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور اہم قیادت کے لیے نوبل امن انعام کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کی باضابطہ سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کی بھی تعریف کی ۔
ٹرمپ نے کہا- مجھے نوبل نہیں ملے گا، کیونکہ...
سوشل میڈیا پر ایک طویل پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ 'میں نے کانگو اور روانڈا کے درمیان معاہدہ کیا، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کو روکا ، سربیا اور کوسوو کے درمیان امن لایا، مصر اور ایتھوپیا کے درمیان تنازعہ کو روکا، مشرق وسطیٰ میں ابراہیم معاہدہ کیا۔ میں کتنی ہی جنگیں روکوں، چاہے کچھ بھی کرلوں، مجھے نوبل نہیں ملے گا۔ مجھے یہ ایوارڈ 4-5 بار جیتنا چاہیے تھا، لیکن وہ مجھے نہیں دیں گے، کیونکہ وہ صرف لبرل کو دیتے ہیں۔
ٹرمپ نے عاصم منیر سے ملاقات کی:
18 جون کو ٹرمپ نے پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر سے وائٹ ہاؤس میں بند دروازوں کے پیچھے ملاقات کی۔ دونوں نے ایک ساتھ رات کا کھانا کھایا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی امریکی صدر نے پاکستانی آرمی چیف کی میزبانی کی۔ اس کے بعد ٹرمپ نے منیر کو 'سمارٹ' شخص قرار دیا۔ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ اس ملاقات کے بدلے پاکستان ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کے لیے لابنگ کرے گا۔
بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار :
ٹرمپ کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی ہے ۔ یہاں تک کہ جنگ بندی کا اعلان سب سے پہلے ٹرمپ نے کیا تھا۔ تاہم بھارت اس دعوے کو مسترد کرتا رہا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان براہ راست بات چیت کے بعد ہوئی اور اس میں کسی تیسرے ملک کا کوئی کردار نہیں ہے۔ وزیر خارجہ سے لے کر وزیر اعظم تک سب نے یہی کہا ہے۔