جموں کشمیرمیں انتظامیہ نے پچیس کتابوں پر پابندی عائد کی ہے اور ان کتابوں کو ضبط کرنے کے احکامات بھی صادر کیے ہیں۔ ہوم ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق ان کتابوں پر،علیحدگی پسندی اور پروپیگنڈا کو فروع دینے کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔ انتظامیہ کے اقدام کی بی جے پی نے سراہنا کی ہے وہیں پی ڈی پی نے اسے آنے والی نسلوں سے سچائی چھپانے سے تعبیر کیا ہے۔
سرینگر پولیس نے جمعرات کو متعدد کتاب فروشوں پر چھاپے مارے۔ یہ کاروائی بی این ایس کے تحت ممنوعہ کتابوں کی تلاش اور ضبطی کے لیے کی گئی۔ ادھرجنوبی کشمیر کے ضلع کلگام میں پولیس نے جمعرات کو ممنوعہ اور غیرقانونی تنظیموں سے منسوب لٹریچر کی تقسیم و ترسیل کو روکنے کے لیے چھاپے مارے۔ سرینگر پولیس نے جمعرات کوضلع بھر میں متعد د کتاب فروشوں کے خلاف مربوط اور قانونی طور پر منظور شدہ تلاشی مہم انجام دی۔
پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد ایسے لٹریچر کی نشاندہی، ضبطی ہے جو ملک دشمن بیانیہ پھیلانے، علیحدگی پسند نظریات کو فروغ دینے یا بھارت کی خودمختاری و اتحاد کے لیے خطرہ بن سکتا ہو۔پولیس کے مطابق، یہ اقدامات ان وسیع کوششوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد تخریبی اور ملک دشمن مواد پر قابو پانا ہے۔
پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق، یہ کارروائیاں نہایت پیشہ ورانہ اور منظم انداز میں انجام دی گئیں تاکہ تمام قانونی تقاضوں کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ تلاشی کے دوران تمام بک شاپ مالکان کو سختی سے ہدایت دی گئی کہ وہ کسی بھی ممنوعہ مواد کو اپنی دکانوں میں رکھنے یا تقسیم کرنے سے گریز کریں۔ انہیں اس حوالے سے ممکنہ قانونی نتائج سے بھی آگاہ کیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ وہ پولیس کی جاری کردہ رہنما خطوط کی سختی سے پیروی کریں۔
پولیس نے کہا کہ کولگام پولیس امن و قانون کی بالا دستی کے لیے پر عزم ہے اور ایسی کسی بھی سر گرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی جو سماجی ہم آہنگی اور سلامتی کو خطرے میں ڈالے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایسے کسی بھی مشکوک مواد یا سر گرمی، خاص طور پر ممنوعہ لٹریچر کی ترسیل سے متعلق کی فوری اطلاع نزدیکی پولیس اسٹیشن کو دیں تاکہ بروقت کارروائی ممکن ہو سکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ضلع میں امن وامان برقرار رکھنے اور انتہا پسندانہ خیالات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ناگزیر ہیں۔