ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ تہور رانا کو جلد از جلد ہندوستان لایا جا سکتا ہے۔ ہندوستان کو اس معاملے میں بڑی کامیابی ملنے کی امید ہے۔ رانا کو ملک لانے کیلئے ہندوستان کی کئی ایجنسیوں کی ٹیمیں اس وقت امریکہ میں موجود ہیں اور کارروائی کو مکمل کرنے میں مصروف ہیں۔ تہوار رانا پر 2008 کے ممبئی حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے جس میں 166 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ہندوستان کافی عرصے سے رانا کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ تہور حسین آئی ایس آئی اور لشکر طیبہ کا رکن ہے۔
وہیں پاکستانی نژاد امریکی دہشت گرد ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کو ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ حملوں سے پہلے تہور اور ہیڈلی کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئیں۔ ڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے امریکی تحقیقاتی ایجنسیوں کو اپنے بیان میں تہور کا نام لیا تھا۔ ڈیوڈ کولمین ہیڈلی وہ دہشت گرد ہے جو حملے سے پہلے ممبئی آیا تھا اور ممبئی میں تاج ہوٹل، چابڈ ہاؤس، لیوپولڈ کیفے سمیت کئی اہم مقامات کا دورہ کیاتھا۔ بعدازاں لشکر طیبہ کے دہشت گردوں نے جوکہ آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج کی تربیت یافتہ دہشت گرد تنظیم ہے، ممبئی میں تاج ہوٹل، بارز، ریستوراں اور چابڈ ہاؤس سمیت کئی مقامات پر حملہ کیا۔
ممبئی حملے میں 175 لوگ مارے گئے تھے۔
26 نومبر 2008 کو ممبئی میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا ۔ اس وقت سمندر کے راستے پاکستان سے آنے والے پاکستانی دہشت گردوں نے تاج ہوٹل سمیت 6 مقامات پر حملے کیے تھے۔اس حملے میں غیر ملکی شہریوں سمیت 175 افراد ہلاک جب کہ سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔چار روزہ انسداد دہشت گردی آپریشن کے بعد سیکورٹی فورسز نے نو دہشت گردوں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔ اسی طرح زندہ پکڑے گئے دہشت گرد اجمل قصاب کو پھانسی دی گئی۔
تہور رانا کون ہے؟
رانا کی پیدائش پاکستان میں ہوئی ہے۔ انہوں نے میڈیسن کی تعلیم حاصل کی ہے اور وہ 10 سال سے پاکستان آرمی میں ڈاکٹر ہیں۔وہ 1997 میں کینیڈا چلا گیا اور تین سال بعد، اس نے شکاگو، امریکہ میں امیگریشن کے لیے کام کرنا شروع کیا۔ اس کے پاس کینیڈا کی شہریت ہے، لیکن وہ شکاگو میں رہتا ہے۔رانا پر 2006 سے نومبر 2008 تک پاکستان میں ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ ڈیوڈ ہیڈلی کے ساتھ پوری سازش رچنے کا الزام ہے۔