ملک کے 25 کروڑ سے زیادہ مزدور بدھ یعنی 9 جولائی کو ملک گیر ہڑتال پر جانے کے لیے تیار ہیں۔ بینکنگ، انشورنس، ڈاک خدمات سے لے کر کوئلے کی کانوں تک کے مزدور اس میں شامل ہوں گے۔
10 ٹریڈ یونین نےدی بند کی کال
10 مرکزی ٹریڈ یونینوں کے مشترکہ پلیٹ فارم نے اسے 'بھارت بند' کا نام دیا ہے۔ یونینوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے مزدوروں کے مطالبات کو نظر انداز کیا اور کارپوریٹ مفادات کو فروغ دیا۔ اس ہڑتال کی تیاریاں مہینوں سے جاری تھیں۔
25 کروڑملازمین لیں گے بند میں حصہ
آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC) کی امرجیت کور نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا، "25 کروڑ سے زیادہ کارکن اس ہڑتال میں شامل ہوں گے۔ کسان اور دیہی کارکن بھی ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔"
کیا کھلا رہے گا اور کیا بند رہے گا؟
یونین کی ہڑتال کے دوران بینکنگ خدمات، ڈاک خدمات، انشورنس خدمات متاثر ہوں گی۔ اس کے علاوہ سرکاری ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوگی۔ اسٹاک مارکیٹ کھلی رہے گی، اس کے ساتھ بلین مارکیٹ بھی کھلی رہے گی۔ہند مزدور سبھا کے ہربھجن سنگھ سدھو نے کہا، "بینکنگ، ڈاک، کوئلے کی کان کنی، فیکٹریاں اور ریاستی ٹرانسپورٹ خدمات اس ہڑتال سے بری طرح متاثر ہوں گی۔
مطالبات کیا ہیں؟
یونینوں نے گزشتہ سال لیبر منسٹر منسکھ منڈاویا کو 17 مطالبات کا چارٹر پیش کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت نے ان مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی۔ سالانہ لیبر کانفرنس بھی گزشتہ ایک دہائی سے منعقد نہیں ہوئی۔ یونینز اسے مزدوروں کے تئیں حکومت کی بے حسی کا ثبوت مانتی ہیں۔
یونین نے حکومت پر کیا الزامات لگائے ہیں؟
یونینوں کا کہنا ہے کہ حکومت کا نیا لیبر کوڈ مزدوروں کے حقوق چھیننے کی سازش ہے۔ یہ چار ضابطے اجتماعی سودے بازی کو کمزور کرتے ہیں اور یونین کی سرگرمیوں کو دباتے ہیں۔مشترکہ پلیٹ فارم کا کہنا ہے کہ حکومت پبلک سیکٹر کے اداروں اور خدمات کی نجکاری، آؤٹ سورسنگ، کنٹریکٹنگ اور عارضی لیبر پالیسیوں کو فروغ دے رہی ہے۔یہ پالیسیاں مزدوروں کے حقوق کو کمزور کرتی ہیں اور ان کا مستقبل غیر یقینی بناتی ہیں۔
چارنئے لیبر کوڈز کی مخالفت
یونینوں کا کہنا ہے کہ چار نئے لیبر کوڈز ٹریڈ یونین تحریک کو کچلنے، ہڑتال کرنے اور مزدوروں کی آواز کو دبانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔متحدہ کسان مورچہ اور ایگریکلچرل ورکرز یونینوں کے مشترکہ پلیٹ فارم نے اس ہڑتال کی مکمل حمایت کی ہے۔ انہوں نے دیہی ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا منصوبہ بنایا ہے۔
اس کے ساتھ یہ الزامات بھی ہیں کہ یہ کوڈ کام کے اوقات میں اضافہ کرتے ہیں اور آجروں کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی سے بچاتے ہیں۔ یونینوں کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے ملک کی فلاحی ریاست کی حیثیت کو ترک کرتے ہوئے غیر ملکی اور ہندوستانی کارپوریٹس کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔
تمل ناڈو حکومت نے ہڑتال میں شرکت پرملازمین کو دیا انتباہ
تمل ناڈو حکومت نے تمام محکموں کو سخت ہدایت جاری کی ہے کہ سرکاری ملازمین کو 9 جولائی 2025 (بدھ) کو مجوزہ "ایک روزہ آل انڈیا ہڑتال" میں حصہ لینے کے خلاف خبردار کیا جائے۔ ہڑتال کی کال بعض تسلیم شدہ اور غیر تسلیم شدہ سروس ایسوسی ایشنز نے دی ہے، جن میں اساتذہ اور سرکاری ملازمین کی یونین شامل ہیں، مختلف مطالبات پر زور دیتے ہیں۔