لوک سبھا میں ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں نے بہار میں جاری خصوصی گہری نظرثانی کے معاملے پر شدید ہنگامہ کیا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی دو مرتبہ ملتوی کرنے کے بعد پھر پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔کئی روز سے کانگریس اور اس کے اتحادی جماعتیں مانسون اجلاس کے دوران ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ کر رہے ہیں، مگر حکومت کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے ایوان میں اس پر بحث کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ایوان میں کہا کہ حکومت ہر مسئلے پر بحث کے لیے تیار ہے لیکن ایس آئی آر ایک ایسا معاملہ ہے جس پر عدالتی کارروائی جاری ہے، اس لیے لوک سبھا کے قواعد و ضوابط اور پارلیمانی روایت کے تحت اس پر بحث نہیں ہو سکتی۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ 9 اگست تک تقریباً 65 لاکھ ووٹروں کی تفصیلات پیش کرے جو کہ بہار میں انتخابی فہرستوں کے مسودہ سے باہر رہ گئے ہیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ وہ حذف شدہ ووٹروں کی تفصیلات فراہم کریں، وہ ڈیٹا جو پہلے ہی سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا جا چکا ہے، اور ایک کاپی این جی او، ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کو بھی فراہم کی جائے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سید نصیر حسین نے بہار ووٹر لسٹ پر نظر ثانی معاملے پر کہا کہ ہم وہی سوالات اٹھا رہے ہیں جو سپریم کورٹ نے اٹھائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ریاست میں، ووٹروں کو جوڑ کر الیکشن جیتا جارہا ہے تو دوسری ریاستوں میں، ووٹروں کو ہٹا کر جیتنا چاہتے ہیں۔