امریکی محکمہ خارجہ نے بین الاقوامی طلباء کے لیے نئے ویزا انٹرویوز کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کی کڑی جانچ کی تیاری میں لیا گیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جب تک تفصیلی رہنما خطوط جاری نہیں کیے جاتے، امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے نئے طالب علم (ایف)، بزنس (ایم) اور ایکسچینج وزیٹر (جے) ویزا انٹرویوز کے لیے نئی تقرری نہیں لیں گے۔
تاہم جن درخواست گزاروں کے انٹرویوز پہلے سے طے شدہ ہیں،ان کے انٹرویوز شیڈول کے مطابق جاری رہیں گے۔ یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی وسیع تر "انتہائی جانچ" کی پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ویزا درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کرنا ہے۔ اس میں انسٹاگرام، ایکس ( ٹویٹر)، ٹِک ٹاک اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز پر پوسٹ، لائک، تبصرہ اور شیئر کیے گئے مواد کا جائزہ لینا شامل ہے۔
اس پالیسی کے تحت خاص طور پر ان طلباء پر توجہ دی جا رہی ہے جنہوں نے امریکہ مخالف یا ٹرمپ مخالف خیالات کا اظہار کیا ہے، یا جنہوں نے فلسطین کے حامی مظاہروں میں حصہ لیا ہے۔ ایسے طالب علموں کے ویزے کی حیثیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اور بعض صورتوں میں ویزا منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
تعلیمی ماہرین کا خیال ہے کہ اس عارضی پابندی سے بین الاقوامی طلباء کے امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں۔ تقریباً 1.1 ملین بین الاقوامی طلباء امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، جو امریکی معیشت میں سالانہ 40 بلین ڈالر سے زیادہ کا حصہ دیتے ہیں۔