بی آرایس حکومت کے دوران تلنگانہ میں غیرقانونی فون ٹیپنگ سے مربوط کیس میں تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور ایم ایل سی مہیش کمار گوڑ نے بطور گواہ ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے ہوئے۔ اوراپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ اے سی پی جوبلی ہلز کی خواہش پر مہیش کمار گوڑ نے اس کیس میں گواہی دی۔ واضح رہے کہ مہیش کمار گوڑ بھی مبینہ فون ٹیاپنگ کیس کے متاثرین میں سے ایک ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ اسمبلی انتخابات کے دوران مہیش کمار گوڑ کا فون ٹیاپ کیاگیاتھا۔
بیان ریکارڈ کروانے کے بعد مہیش کمار گوڑنے کہاکہ 2022 سے 2024 تک میرا نام اور میرا فون نمبر وہاں تھا اور ٹیپ ہورہا تھا۔ ہمیں شک تھا، لیکن اب اس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ کانگریس کے سابق صدر ریونت ریڈی سمیت تقریباً 650 کانگریس لیڈروں کے فون ٹیپ کیے گئے۔ کانگریس لیڈروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی۔ یہ غیر سیاسی، غیر جمہوری ہے۔ کے سی آر حکومت۔ ہمارے فون کو ٹیپ کیا ہے۔ انہیں سخت سزا دی جائے۔ وہ ٹیلی گرافک ایکٹ کے قصوروار پائے گئے ہیں۔
مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ اگر کسی کا فون کسی خاص کیس میں ٹیپ کرنا ہو تو یہ جرم ہے، اور اگر فون ٹیپ کیا گیا تو صرف 3 دن کی اجازت ہے، لیکن انہوں نے ہمارے فون کئی مہینوں تک ٹیپ کیے ہیں۔ یہ ایک سنگین جرم ہے۔ ان کو سزا ملنی چاہیے اور خاص طور پر اہلکاروں کو بھی سزا ملنی چاہئے۔ یہ ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا اور اس وقت کے چیف سکریٹری، پھر ڈی جی پی، پھر لاء سکریٹری، پھر ہوم سکریٹری سبھی کو اس معاملے میں سزا ملنی ہے۔
انھوں نے کہاکہ وہ اس معاملے میں گزشتہ 2 سالوں میں اپنی تفصیلات دی ہیں۔اْس وقت وہ ہمیں کیسے گرفتار کرتے ہیں، پولیس ہمیں کس طرح حراست میں لیتی تھی اور کئی بار ہماری نقل و حرکت کا سامنا کیسے کیا گیا، یہ سب افسران کو تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ سابق حکومت نے جس طرح انتظامیہ کا غلط استعمال کیا یہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اور جس طرح سے انہوں نے تمام لیڈروں کے فون ٹیپ کیے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس حکومت چلانے کا طریقہ سراسر غیر جمہوری ہے۔اور یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ہمیں لا اینڈ آڈر پر مکمل اعتماد ہے اور جو بھی انکوائری ہو رہی ہے۔ ہم مجرموں کو ضرور سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر مہیش کمار گوڑ کے ساتھ رکن پارلیمنٹ انیل کمار یادو اور دیگر موجود تھے۔
ادھر بی آرایس ، نے کانگریس حکومت پرسیاسی اور انتقامی کاروائی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بی آر ایس لیڈروں نے کانگریس حکومت پر بی آر ایس لیڈروں کو، کالیشورم، ای فارمولہ، فون ٹیپنگ اور دیگر معاملوں میں گھسیٹ کر ہراساں کرنے اور مشکلات میں ڈالنا کا الزام لگایا۔ انھوں نے واضح کیاکہ بی آر ایس، لیڈر، جھوٹے مقدموں سے گھبرانےوالی نہیں ہیں۔ بی آر ایس کی تاریخ انصاف ، اور حق کی جدوجہد سے بھری ہوئی ہے۔ کانگریس لیڈر حکومت کرنے کےبجائے اپوزیشن کو ہراساں کر رہےہیں۔ اور یہ ان کے حق میں غلط ثابت ہوگا۔ عوام کانگریس حکومت کو ضرور سبق سکھائے گی۔