منی پور میں ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے جو کچھ دنوں سے پرامن تھا ۔ منی پور کے امپھال ویسٹ میں ہفتہ کی رات ایک میتی لیڈر کی گرفتاری کے بعد ان کے حامی مشتعل ہوگئے۔اس کے بعد پورے علاقے میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور خود سوزی کی کوشش کی۔حالات خراب ہوتے ہی بشنو پور میں کرفیو نافذ کر دیا گیا اور کئی اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز کو معطل کر دیا گیاہے۔
تشدد کیسے اور کیوں ہوا؟
ہفتہ کی رات کو سیکورٹی فورسز نے میتی تنظیم کے ایک لیڈر آرمبائی ٹینگول کو گرفتار کر لیا۔ اس لیڈر کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے لیکن دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ کنن سنگھ ہیں۔اس گرفتاری کے بعد میتی کے لوگ مشتعل ہو گئے اور دارالحکومت امپھال میں کئی مقامات پر پرتشدد احتجاج کیا۔ اس دوران مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔امپھال ایسٹ کے خرائی لاملونگ میں بھیڑ نے ایک بس کو آگ لگا دی۔
انٹرنیٹ سروس 5 دن کے لیے بند:
انتظامیہ نے وادی کے پانچ اضلاع میں ہفتہ کی رات سے اگلے پانچ دنوں کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز بشمول وی پی این کو معطل کر دیا ہے۔ ان میں امپھال ایسٹ، امپھال ویسٹ، تھوبل، کاکچنگ اور بشنو پور شامل ہیں۔بشنو پور ضلع میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جبکہ امپھال ایسٹ، امپھال ویسٹ، تھوبل اور کاکچنگ میں 5 یا اس سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔راج بھون کی طرف جانے والی سڑکوں پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
مظاہرین نے ایئرپورٹ جانے والی سڑک کو رات بھر بند رکھا:
میڈیا رپورٹ کے مطابق جب یہ خبر پھیلی کہ گرفتار لیڈر کو ریاست سے باہر لے جایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد تولیہال میں امپھال ہوائی اڈے کے گیٹ کے باہر سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے۔مظاہرین نے ہوائی اڈے کو جانے والی سڑک کو بلاک کر دیا اور رات بھر وہاں چوکسی جاری رکھی۔مظاہروں میں مبینہ طور پر دو صحافی اور ایک عام شہری زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔ تاہم ابھی تک کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
آرام بائی ٹینگول نے 10 دن کے بند کی کال دی :
اپنے لیڈر کی گرفتاری کے خلاف آرام بائی ٹینگول نے آج سے وادی کے اضلاع میں 10 دن کے مکمل بند کی کال دی ہے۔دریں اثنا، تشدد کے درمیان بی جے پی کی راجیہ سبھا ایم پی لیشمبا سناجاوبا کا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا ہے ۔ اس میں وہ سڑک پر موجود سیکورٹی اہلکاروں سے کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں، کہ ہم نے امن قائم کرنے کی بہت کوشش کی، اگر آپ ایسی باتیں کہیں گے تو امن کیسے قائم ہوگا؟ مجھے اور میرے ساتھ آنے والے ایم ایل اے کو گرفتار کر لو۔
منی پور میں صدر راج نافذ ہے:
منی پور میں 3 مئی 2023 سے کوکی اور میتی برادریوں کے درمیان تشدد جاری ہے۔ اس تشدد میں 300 سے زائد افراد ہلاک، 1500 سے زائد زخمی اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔9 فروری کو، اس وقت کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے تشدد کو روکنے میں ناکام ہونے پر دباؤ میں استعفیٰ دے دیا ۔اس کے بعد منی پور میں 13 فروری سے صدر راج نافذ ہے۔تاہم گزشتہ دنوں ریاستی بی جے پی پارٹی کے ایم ایل اے کی جانب سے حکومت بنانے کا دعوی پیش کیا گیا۔تا ہم اب ابھی کسی بھی طرح سے سیاسی سرگر می نہیں ہے۔لیکن ریاست میں کشیدگی اب بھی جاری ہے۔